پشاور: وفاقی حکومت نے 14 لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین سمیت 23 لاکھ افغان باشندوں کی پاکستان میں قیام کی مدت میں 30 جون تک اضافہ کردیا۔

اس حوالے سے ایک سینئر عہدیدار نے افسران کی ورکشاپ سے خطاب میں کہا کہ رجسٹرڈ کارڈ کے ثبوت رکھنے والے پناہ گزینوں کو 30 جون تک ملک میں رہنے کی اجازت ہوگی اور یہی پالیسی ان کے لیے اپنائی جائے گی جن کے پاس افغان شہری کارڈ ( اے سی سیز) ہوں گے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزینوں ( یو این ایچ سی آر ) اور افغان کمشنریٹ کے مشترکہ اشتراک سے اس ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں پناہ گزینوں کی وطن واپسی، صحت، تعلیم اور کمیونٹی کی بنیاد پر تحفظ کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: 2018 میں افغان مہاجرین کی واپسی میں کمی کا امکان

خیال رہے کہ رواں سال کے دوران تیسری مرتبہ افغان پناہ گزینوں کے پاکستان میں قیام کی مدت میں توسیع کی گئی، اس سے قبل افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام کی مدت 31 مارچ کو ختم ہورہی تھی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں اس وقت رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد 14 لاکھ سے زائد ہے جبکہ حال ہی میں افغان مہاجرین کے کیمپوں سے باہر رہنے والے 8 لاکھ افغان شہریوں کی تصدیق کی گئی۔

ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے افغان پناہ گزینوں کے ڈائریکٹر جنرل وقار معروف کا کہنا تھا کہ یو این ایچ سی آر اور کمشنریٹ مشترکہ طور پر پناہ گزینوں کی وطن واپسی پر حکومتی پالیسی کے مطابق کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ وقت آگیا تھا کہ افغان مہاجرین رضاکارانہ وطن واپسی پروگرام کے تحت اپنے وطن واپس گئے تھے اور یہ عمل یکم مارچ سے شروع ہوا تھا اور اس دوران تقریباً 100 خاندان اپنے گھروں کو واپس چلے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ان مہاجرین کے واپسی کے عمل میں مکمل طریقے سے سہولت فراہم کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کے عمل کا دوبارہ آغاز

اس موقع پر یو این ایچ سی آر پشاور دفتر کے سربراہ دانش شریستھا کا کہنا تھا کہ مہاجرین کو صحت، تعلیم اور مختلف کاموں کی تربیت دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری اصل ترجیح افغان بچوں کو بہترین تعلیم فراہم کرنا اور پناہ گزینوں کے کیمپوں میں زیادہ سے زیادہ سہولیات دینا ہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے اس معاملے پر افغان کمشنریٹ کے فیلڈ اسٹاف ارکان کے کردار اور ان کی خدمات کی تعریب کی۔


یہ خبر 30 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں