اسلام آباد: الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) نے آئندہ عام انتخابات کے لیے ڈسٹرک ریٹرنگ افسران (ڈی آر اوز) اور ریٹرنگ افسران (آر اوز) کے لیے ماتحت عدالتوں کے جوڈیشل افسران کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای سی پی کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ خدمات حاصل کرنے کے لیے الیکشن کمیشن نے متعلقہ ہائی کورٹس کو ڈسٹرک اور سیشن جج صاحبان، ایڈیشنل سیشن جج صاحبان، سینئر سول جج صاحبان، سول جج صاحبان کے لیے خطوط لکھ دیے ہیں۔

باوثوق ذرائع نے ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ برس مئی میں چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا اور خیبرپختونخوا میں ای سی پی کے فیلڈ اسٹاف کے درمیان ملاقات میں تجویز دی گئی تھی کہ 2018 کے عام انتخابات کے لیے ڈی آر اوز اور آر اوز کے لیے جوڈیشل افسران کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ای سی پی کے فیلڈ اسٹاف اپنے مطالبات پر متفق تھے، اور ان کا کہنا تھا کہ اگر تمام عہدوں کے لیے خدمات حاصل نہیں کی جاسکیں تو کم از کم ڈی آر اوز فیلڈ افسران ڈسٹرکٹ اور سیشن جج صاحبان ہونے چاہیے ہیں۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اعداد و شمار کی غلطیاں

بعدِ ازاں چیف الیکشن کمشنر نے اس درخواست کو صحیح وقت میں چیف جسٹس پاکستان کو ارسال کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔

خیال رہے کہ 2009 میں نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی (این جے پی ایم سی) نے فیصلہ کیا تھا کہ الیکشن کے دوران جوڈیشل افسران کو تعینات نہیں کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ یہی درخواست 2013 کے عام انتخابات کے لیے کمیٹی کو ارسال کی گئی تھی جسے این جے پی ایم سی نے مسترد کردیا تھا، تاہم فکر الدین ابراہیم نے دوبارہ درخواست دائر کی جس میں وہ کامیاب ہوئے اور کمیٹی ایک مرتبہ کے لیے پابندی اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا۔

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹورک (فافن) کے نمائندے مدثر رضوی نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ای سی پی کو صرف جوڈیشل افسران پر انحصار کرنے کے بجائے بڑی تعداد میں دیگر سرکاری افسران کی بحیثیت ریٹرنگ افسران خدمات حاصل کرنی چاہیے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایس سی پی کو چاہیے کہ انتخابات کے دوران اپنے ہی حکام کو ڈی آر اوز تعینات کرے تاکہ اس کا الیکشن کے تمام معاملات پر براہِ راست کنٹرول ہو۔

تبصرے (0) بند ہیں