اسلام آباد: الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) نے اپنی ویب سائٹ پر پارٹی پوزیشنز اور اعداد و شمار غلط شائع کردیں جبکہ ویب سائٹ پر صوبائی اور قومی اسمبلی کی نشتوں کی بھی درست تعداد موجود نہیں ہے۔

الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود قومی و صوبائی اسمبلیوں میں نشستوں کی تعداد میں بھی ردو بدل ہے، قومی اسمبلی میں نشستوں کی کل تعداد 342 جبکہ ویب سائٹ پر اس تعداد کو 363 شائع کیا گیا۔

اسی طرح قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں کی تعداد 272 ہے جبکہ یہی تعداد الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر 276 شائع کی گئی ہے۔

دوسری جانب قومی اسمبلی میں بلوچستان کی نشستیں 17 ہین لیکن الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر یہ تعداد 21 دکھائی دے رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات کا گورکھ دھندا! کون فائدے اور کون نقصان میں؟

سندھ کی نشستیں 75 کے بجائے 76، پنجاب کی نشستیں 183 کے بجائے 197، وفاق کے زیرانظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی نشستوں 12 کے بجائے 15 ظاہر کی گئی ہیں۔

اسی طرح بلوچستان اسمبلی کی نشستوں کا مجموعہ 65 کے بجائے 72، سندھ اسمبلی کے اراکین کا مجموعہ 168 کے بجائے 171 لکھ دیا گیا۔

پنجاب اسمبلی کے کل اراکین کی تعداد 371 ہے لیکن الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اس کا مجموعہ 496 لکھا ہے۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن پر پارٹی پوزیشن کو ادارے کے آئی ٹی ونگ نے تیار کیا۔

سینیٹ انتخابات 2018

خیال رہے کہ اسلام آباد اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) سمیت چاروں صوبوں میں 52 خالی سینیٹ نشستوں پر 133 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہورہا ہے۔

ان انتخابات میں پنجاب کی 12 نشستوں پر 20 امیدوار، سندھ کی 12 نشستوں پر 33 امیدوار، خیبرپختونخوا کی 11 نشستوں پر 26 امیدوار، بلوچستان کی 11 نشستوں پر 25 امیدوار، فاٹا کی4 نشستوں پر 25 امیدوار اور وفاق سے 2 نشستوں پر 5 امیدوارحصہ لے رہے ہیں.

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے امن و امان اور شفاف انتخابی عمل برقرار رکھنے کے لیے خصوصی انتظامات بھی کیے ہیں۔

خیال رہے کہ ایوانِ بالا یعنی سینیٹ کے اجزائے ترکیبی کچھ یوں ہیں کہ 104 ارکان کے اس ایوان میں چاروں صوبوں سے کل 23 ارکان ہیں۔ جن میں سے 14 عمومی ارکان، 4 خواتین، 4 ٹیکنوکریٹ اور 1 اقلیتی رکن ہے۔ فاٹا سے 8 عمومی ارکان سینیٹ کا حصہ ہیں۔ اسلام آباد سے کل 4 ارکان ہیں جن میں سے 2 عمومی جبکہ ایک خاتون اور 1 ہی ٹیکنوکریٹ رکن ہے۔

سینیٹرز کی آئینی مدت 6 برس ہے اور ہر 3 برس بعد سینیٹ کے آدھے ارکان اپنی مدت پوری کرکے ریٹائر ہوتے ہیں اور آدھے ارکان نئے منتخب ہوکر آتے ہیں۔ اس مرتبہ بھی سینیٹ کی آدھی یعنی 52 نشستوں پر انتخابات ہونے جارہے ہیں.

تبصرے (0) بند ہیں