گلگت بلتستان: پاکستان میں چین کے سفیر یو جنگ نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں میں گلگت بلتستان کا کردار کلیدی ہے اور اس خطے کے رہائشیوں کو بہترین سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

اسلام آباد میں گلگت بلتستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (جی بی سی سی آئی) کے وفد سے ملاقات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘چین کی حکومت گلگت بلتستان اور سنکیانگ کے مابین تجارتی تعلقات کی بنیاد پر ترقی کی خواہاں ہے‘۔

یہ پڑھیں: ‘گلگت میں سی پیک منصوبے کو 400 بھارتی تخریب کاروں سے خطرہ‘

جی بی سی سی آئی وفد کی سربراہی صدر ناصر حسین کررہے تھے۔

چینی سفیر نے بتایا کہ گلگت بلتستان کے خطے میں ہائیڈرو پاور منصوبے، گلگت چترال روڈ سمیت قراقرم ہائی وے کی مرمت اور توسیع کا کام شروع ہو چکا ہے۔

یو جنگ کا کہنا تھا کہ دونوں حکومتوں کے مابین ‘گرین چینل’ کے ذریعے تازہ اور خشک میوہ جات کی درآمدی منصوبہ تشکیل طے پاچکا ہے لیکن پاکستانی کسٹمز حکام منصوبے پر عملدرآمد کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ چینی شہریوں کے لیے ویزا امور پر غور جاری ہے جبکہ وہ درہِ خنجراب کے راستے پاکستان میں داخل ہو سکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: اقتصادی راہداری منصوبہ: چین کی دلچسپی کیوں؟

اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ خنجراب میں پاکستان اور چین کی سرحد ہر سال یکم اپریل سے 30 نومبر کھلے گی جبکہ گلگت بلتستان کی رہائشی پاس کے ذریعے چین کے صوبے سنکیانگ میں جا سکیں گے۔

انہوں نے وفد کو یقین دلایا کہ چین میں تعلیم کے حصول کے لیے کوشاں پاکستانی طلباء کو ویزا میں خصوصی رعایت کے حوالے سے متعلقہ حکام سے بات کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستانی تاجروں کی چینی بیویوں کی حراست کا معاملہ زیر غور ہے اور تمام خواتین سے چینی شہریوں کی حیثیت سے پوچھ گچھ کی جاری ہے’۔

مزید پڑھین: سی پیک پر عملدرآمد کیلئے پاکستان کی حمایت جاری رہے گی: چین

اس حوالے سے انہوں نے مزید بتایا کہ ‘یہ مسئلہ اتنا سنجیدہ نہیں ہے تاہم سنکیانگ صوبے کی انتظامیہ نے ان تمام خواتین سے تحقیقات کا عمل شروع کیا جنہوں نے غیر ملکیوں سے شادی کی ہیں اور انہیں تفتیش کے بعد چھوڑ دیا جائے گا’۔

انہوں نے وضاحت دی کہ ‘خواتین سے تفتیش سیکیورٹی مقاصد کے لیے کی جارہی ہے’۔


یہ خبر یکم اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں