کراچی: صوبائی حکومت نے انسانی، ساجی اور معاشی ترقی کے روڈ میپ کے لیے سندھ ویژن 2025 پروگرام تیار کرلیا۔

یہ اعلان سندھ منصوبہ بندی و ترقی بورڈ کے چیئرمین محمد وسیم نے کیا۔

سندھ ڈویلپمنٹ فورم میں انہوں نے ایک دستاویز کو پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ سندھ وسائل سے مالا مال صوبہ ہے جس میں پاکستان کی مجموعی پیداوار کا 71 فیصد گیس اور 44 فیصد تیل پیدا کیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس صوبے میں 28 فیصد توانائی پیدا کرنے کی بھی صلاحیت موجود ہے جس میں 185 ارب روپے کے کوئلے کے ذخائر اور متبادل توانائی کے منصوبے شامل ہے جس میں تقریباً 50 ہزار میگا واٹ ہوا اور 10 ہزار میگا واٹ سورج سے بجلی پیدا ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ پاکستان کا سب سے زیادہ شہری صوبہ ہے۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کراچی میں 75 ارب کے ترقیاتی کام کررہی ہے،گورنر سندھ

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے اگلے 5 سے 10 سال کے دوران ورلڈ بینک کے ساتھ مل کر سندھ گروتھ اسٹریٹجی بھی تیار کرلی ہے جس میں ترقی اور مقابلے پر توجہ مرکوز ہوگی۔

واضح رہے کہ ورلڈ بینک نے کراچی کو رہنے کے قابل اور میگا سٹی کے مقابلے کا بنانے کے لیے شہر کا سروے کرلیا گیا ہے۔

سندھ کو ترقی کے لیے غربت، غذائی قلت، صحت، تعلیم، توانائی، پانی کے وسائل، معیاری شہری و دیہی انفراسٹرکچر جیسے مختلف چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔

محمد وسیم کا کہنا تھا کہ ان چیلنجز کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت سندھ ویژن 2025 کو عمل میں لارہی ہے جس میں صنعتی ترقی اور خصوصی معاشی زون، پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں اضافہ، تھر کول اور ونڈ پاور منصوبے، کیٹی بندر پورٹ، آبپاشی کا نظام اور نیٹ ورک، جس میں سکھر بیراج بھی شامل ہے، گڈو بیراج کو محفوظ اور موثر بنانا، لائنیں ڈالنا، غربت کا خاتمہ اور برادرانہ ترقی شامل ہے۔

اس کے علاوہ اس نظریے میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی اسکیمیں، تعلیمی ریفارم، بہتر صحت کی سہولیات، غذائی تعاون، پانی کی فراہمی اور نکاسی، انفراسٹرکچر کی بہتری بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قیام امن کے بغیر ترقی کے منصوبے دھرے رہ جائیں گے، احسن اقبال

ان کا کہنا تھا کہ گریٹر کراچی واٹر سپلائی منصوبے (کے 4)، گریٹر کراچی سیوریج منصوبے (ایس 3)، سولڈ ویسٹ مینیجمنٹ بورڈ کے ذریعے حفظان صحت کی بہتر سہولیات، ماس ٹرانزٹ کے نظام کا پہلا فیز بھی مکمل کرلیا گیا ہے۔

محمد وسیم کا کہنا تھا کہ کراچی میگا اور گردو نواح کی بہتری کے منصوبے اور صدر کو رہائش کے قابل اور عوام دوست علاقہ بنانا شامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان منصوبوں میں سے زیادہ تر کو ورلڈ بینک، اے ڈی بی، یو ایس ایڈ، یورپی یونین، جے آئی سی اے، اقوام متحدہ کی مختلف ایجنسیز، کورین اسسٹنس، اور ملٹی ڈونر ٹرسٹ فنڈ کے تکنیکی اور مالی تعاون سے بنایا جارہا ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 2 اپریل 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں