اسلام آباد: وزیرداخلہ احسن اقبال نے نجی نیوز ٹیلی ویژن چینل ’جیو نیوز‘ کی پاکستان کے کچھ حصوں میں بندش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزارتِ اطلاعات یا پاکستانی الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے اس کی بندش کے احکامات جاری نہیں کیے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ صرف پیمرا کے پاس کسی بھی چینل کو بند کرنے کا اختیار ہے جبکہ اس معاملے میں جب ریگولیٹر اور وزارتِ اطلاعات سے جواب طلب کیا گیا تو انہوں نے جیو نیوز کی بندش کے حوالے سے کسی بھی طرح کے احکامات جاری کرنے کی تردید کردی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ معاملہ وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کے سامنے بھی اٹھایا گیا ہے جبکہ اس کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے کیونکہ اگر ایسا ہی چلتا رہا تو رواں برس ہونے والے عام انتخابات پر سوالیہ نشان اٹھ جائے گا۔

ادھر جیو نیوز کے صدر عمران اسلم نے ڈان ڈاٹ کام سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ نہ صرف جیو نیوز بلکہ اس نیٹ ورک کے تمام 5 چینلز ڈی ایچ اے کے علاوہ ملک کے دیگر علاقوں میں بھی بند ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ادارے کو مالی طور پر نقصان پہنچا کر مفلوج کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

عمران اسلم کا کہنا تھا کہ اس طرح کے حربوں سے محسوس ہورہا ہے کہ الیکشن سے قبل دھاندلی کی کوشش کی جارہی ہے، جہاں حکومت بھی بے بس نظر آرہی ہے جو یہ کہہ رہی ہے کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ سے بھی امید نہ لگائی جائے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں سینئر اینکر پرسن طلعت حسین کا کہنا تھا کہ کراچی، لاہور اور ملتان سمیت ملک کے کئی علاقوں میں جیو نیوز کی نشریات بند کردی گئی ہیں۔

اسی طرح سینئر تجزیہ نگار مظہر عباس نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ وقت نے بار بار یہ ثابت کیا ہے کہ چاہے کوئی جماعت ہو، انفرادی شخص ہو یا میڈیا کا ادارہ، ان کے خلاف پابندی لگانا ان کے لیے مدد گار ہی ثابت ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں بار بار ایک ہی غلطی کرنے کی عادت ہوگئی ہے۔

ساؤتھ ایشین فری میڈیا ایسوسی ایشن (سیفما) کے سیکریٹری جنرل امتیاز عالم نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ آزادی اظہارِ رائے اور پریس کی آزادی کو لگائی جانے والی اس ضرب کی تحقیقات کروائی جائیں۔

رکنِ قومی اسمبلی اور پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ نے اپنے پیغام میں کہا کہ جیو نیوز کی بندش کی خبریں موصول ہورہی ہیں جو انتہائی تشویش ناک ہے، لہٰذا کیا پیمرا اس حوالے سے اپنا وضاحتی بیان جاری کر سکتا ہے کہ آخر اس چینل کے بند ہونے کی وجہ کیا ہے؟

تبصرے (0) بند ہیں