• KHI: Clear 19.5°C
  • LHR: Partly Cloudy 13°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.8°C
  • KHI: Clear 19.5°C
  • LHR: Partly Cloudy 13°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.8°C

فضل الرحمٰن اور اکرم درانی پر کارگل شہداء کے اہلخانہ کیلئے مختص زمین پر قبضے کا الزام

شائع April 4, 2018

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شفقت محمود نے الزام عائد کیا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن اور خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ اکرم خان درانی نے شہداء کو ملنے والی 1200 کینال اراضی پر مبینہ طور پر قبضہ کیا ہے اور اس معاملے پر قومی احتساب کے ادارے (نیب) کو تحقیقات کرنی چاہیے۔

نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے اینٹی کرپشن سیل کے سربراہ شفقت محمود کا کہنا تھا کہ 2001 میں خیبر پختونخوا حکومت نے ڈیرہ اسماعیل خان میں 1 لاکھ 40 ہزار 6 سو 24 کینال اراضی پاک فوج کو کارگل جنگ میں شہید ہونے والوں کے اہل خانہ اور فوج میں خدمات سر انجام دینے والے اور ریٹائرڈ حکام کو دینے کے لیے دی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا حکومت اور جی ایچ کیو کے درمیان طے ہونے والے قواعد و ضوابط کے مطابق زمینیں صرف شہیدوں اور اہلیت رکھنے والے فوجی اہلکاروں کے لیے دی گئی تھیں تاہم 2002 میں کے پی کے میں متحدہ مجلس عمل کی حکومت آئی اور اکرم خان درانی وزیر اعلیٰ بنے اور انہوں نے مولانا فضل الرحمٰن سے مل کر 600 کینال کی اراضی اپنے فرنٹ مین کے نام پر کردی۔

انہوں نے بتایا کہ 2008 میں عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی نے مل کر خیبر پختونخوا میں حکومت بنائی اور ڈی آئی خان کے ریوینیو منسٹر مخدوم زادہ مرید کاظم نے بھی فضل الرحمٰن اور درانی کی طرح زمین میں حصہ حاصل کرنے کی کوششیں کیں اور 150 کینال کی اراضی اپنے فرنٹ مین کے نام کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 2009 اور 2010 میں خیبر پختونخوا میں نیب نے مولانا فضل الرحمٰن اور درانی کے خلاف غیر قانونی اراضی کے معاملے پر تحقیقات کا آغاز کیا اور کاظم کے خلاف علیحدہ انکوائری بھی شروع کی۔

شفقت محمود نے کہا کہ نیب نے کاظم کو گرفتار کیا اور وہ آج تک اس کیس کا سامنا کر رہے ہیں لیکن مولانا فضل الرحمٰن اور درانی کو نہ ہی گرفتار کیا گیا اور نہ ہی ان کیسز کو آگے بڑھایا گیا۔

انہوں نے نیب کے موجودہ چیئرمین سے گزارش کی کہ معاملے پر نظر ڈالیں اور وجوہات بتائیں کہ ان دونوں رہنماؤں کے خلاف کیسز کو آگے کیوں نہیں بڑھایا گیا۔

پی ٹی آئی رہنما نے الزام لگایا کہ اکرم درانی کے پاس ملک کے مختلف علاقوں میں جائیدادیں ہیں اور یہ جائیدادیں ان کے بتائے گئے آمدن کے ذرائع سے نہیں ملتیں جس کی وجہ سے نیب کو ان دونوں شخصیات پر کیسز کا آغاز کرنا چاہیے کیونکہ انہوں نے شہداء کے اہل خانہ کو ان کے حق سے محروم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان الزامات کی تحقیقات کی جانی چاہیے تاکہ یہ زمین اہل لوگوں کے حوالے کی جا سکے۔

شفقت محمود نے خیبر پختونخوا حکومت کا معاملے کو نیب میں لے جانے کے حوالے سے صحافی کے سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔

قبل ازیں ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن ایک دہائی سے کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کے عہدے پر فائز ہیں لیکن انہوں نے کشمیر کے لیے کچھ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’کشمیر میں قتل و غارت چل رہی ہے لیکن مولانا صاحب صرف چیئرمین کمیٹی کے عہدے اور اس کے ساتھ ملنے والی مراعات، اسلام آباد میں رہائش اور گاڑیوں کے مزے لے رہے ہیں‘۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 4 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025