ہنر مندی، مہارت اور کاروباری رموز میں آگاہی حاصل کرکے خصوصی افراد اپنا کاروبار بھی شروع کرسکتے ہیں۔ آئیے ہم آپ کا تعارف خصوصی صلاحیتوں کے حامل 2 ایسے افراد سے کرواتے ہیں جنہوں نے معذوری کو اپنی کامیابی میں رکاوٹ نہیں بننے دیا۔

عبدالمعید اور ان کی آن لائن فوڈ کمپنی

"میرا نام عبدالمعید ہے۔ میری عمر 27 سال ہے۔ جب میں 12 سال کا تھا تب مجھے پٹھوں کا مرض Muscular Dystrophy لاحق ہوگیا۔ میں چلتے چلتے گِر پڑتا تھا اور اٹھنے بیٹھنے میں بھی دشواری محسوس کرنے لگا تھا۔

"آہستہ آہستہ میرے جسم کے تمام مسلز کمزور ہونے لگے اور میں وہیل چیئر پر بیٹھنے لگا۔ میرے والدین نے بہت علاج کروایا، لیکن مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔

عبدالمعید.— فوٹو بشکریہ لکھاری
عبدالمعید.— فوٹو بشکریہ لکھاری

"خوش قسمتی سے میرے والدین نے میری تعلیم کو نظر انداز نہیں کیا اور میں بھی اپنے بہن بھائی کی طرح پڑھتا رہا اور یونیورسٹی آف سینٹرل پنجاب سے بی کام مکمل کرلیا۔

"3سال پہلے میں شدید بیمار ہوا اور میرے پھیپھڑوں نے کام کرنا چھوڑ دیا اور ڈاکٹر نے مجھے وینٹیلیٹر استعمال کرنے کا مشورہ دے دیا۔ میرے بیڈ روم میں Bipap مشین لگا دی گئی اور میری زندگی بیڈ روم تک محدود ہوگئی۔ میرے لیے یہ انتہای تکلیف دہ دور تھا۔ میں ناامید اور مایوس تھا۔ اللہ تعالٰی نے مجھے بہترین دماغی صلاحیتوں سے نوازا تھا اور میں کچھ کرنا چاہتا تھا۔

"اِسی ناامیدی کے دور میں اُمید کی کرن پھوٹی۔ میری والدہ لذت بھرے کھانے بناتی تھیں۔ میں نے انہیں تجویز دی کہ وہ زیادہ مقدار میں کھانا بنانا شروع کردیں، تو میں آن لائن فوڈ سپلائی کا کام کرسکتا ہوں۔

"میری آنکھوں میں چمک دیکھ کر انہوں نے حامی بھرلی۔ بالآخر 'رسوئی' کے نام سے ایک آن لائن فوڈ کمپنی کی بنیاد رکھی گئی۔ میں نے بیڈ پر بے کار پڑے رہنے کے بجائے انٹرنیٹ اور لیپ ٹاپ کی مدد سے بزنس کا آغاز کردیا۔ سوشل میڈیا پر 'رسوئی' کے نام سے پیج ڈیزائن کیا اور آن لائن آرڈر لینے شروع کردیے۔ امید، حوصلہ، ہمت اور نت نئے خواب۔

عبدالمعید اپنے وقت کا بہترین استعمال کرتے ہوئے خود کو معاشی طور پر آزاد کر رہے ہیں۔ — فوٹو بشکریہ لکھاری
عبدالمعید اپنے وقت کا بہترین استعمال کرتے ہوئے خود کو معاشی طور پر آزاد کر رہے ہیں۔ — فوٹو بشکریہ لکھاری

عبدالمعید کی فوڈ کمپنی کے بنائے گئے چند لذیذ کھانے۔ — فوٹو بشکریہ لکھاری
عبدالمعید کی فوڈ کمپنی کے بنائے گئے چند لذیذ کھانے۔ — فوٹو بشکریہ لکھاری

"یہی سب کچھ زندگی ہے۔ جب ہمارا بزنس بڑھنے لگا تو ہم نے کچھ مدد گار بھی رکھ لیے۔ رسوئی فوڈ کمپنی گھروں اور دفاتر میں 'نکا تڑکا' اور 'وڈا چسکا' پراجیکٹ کے تحت ہوم میڈ کھانے سپلائی کرتی ہے۔ میرا اِس بات پر کامل یقین ہے کہ اللہ تعالٰی کے فیصلے قبول کرنے سے انسان اپنی مشکلات کو کم کرسکتا ہے۔ مثبت سوچ کو اپنا کر نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی زندگی بھی بدلی جاسکتی ہے۔ جب سے میں نے بزنس کا آغاز کیا ہے میں اپنی معذوری کو بھول گیا ہوں۔"

اقصیٰ شاہد کے تیار کردہ دیدہ زیب ہینڈی کرافٹس

"میرا نام اقصٰی شاہد ہے۔ میری معذوری Muscular dytrophy ہے جس میں جسم کے تمام مسلز بتدریج کمزور ہوتے چلے جاتے ہیں۔ میری بہترین سہیلی میری وہیل چیئر ہے جو میری زندگی کو ہمہ وقت متحرک رکھتی ہے۔ میں نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے اسلامیات میں ماسٹرز کیا ہوا ہے۔ تعلیم مکمل کرکے میں نے مختلف اداروں میں جاب کے لیے اپلائی کیا۔ لیکن میری معذوری دیکھ کر کسی نے حوصلہ افزائی نہیں کی۔ معاشی طور پر مستحکم ہونا میرا خواب تھا۔ لیکن کوئی صورت نظر نہیں آتی تھی۔

اقصیٰ شاہد— فوٹو بشکریہ لکھاری
اقصیٰ شاہد— فوٹو بشکریہ لکھاری

"مجھے بچپن سے آرٹ اینڈ کرافٹ کا شوق تھا۔ میں اپنے ہاتھوں سے آرائش و زیبائش کی مختلف اشیاء بناتی تھی، جس کی میرے دوست و احباب بہت تعریف کرتے تھے۔ 3 سال پہلے میں نے فیس بک پر آرٹ اینڈ کرافٹ کا ایک گروپ جوائن کیا۔

اِس گروپ میں آرٹسٹ اپنی آرائشی اشیاء کی تصاویر اور ویڈیوز اپ لوڈ کرتے تھے جنہیں بہت پسند کیا جاتا اورخریدا بھی جاتا تھا چونکہ مجھے اپنی معذوری کے باعث گھر سے باہر نکلنے میں بے حد دشواری ہوتی ہے، اِس لیے مجھے گھر بیٹھ کر اپنے روزگار کے بارے میں سوچنا تھا تاکہ میں معاشی طور پر خود مختار ہو جاؤں، اِس لیے مجھے یہ کام بہت اچھا لگا۔

"Aqsa Dream Creations کے نام سے میں نے فیس بک پیج بنایا، میں نے آغاز میں رنگ برنگی اُون سے بُنی ہوئی بریسلیٹ ڈیزائن کی اور اْن کی تصاویر اپنے Page پر اپ لوڈ کیں۔ تصاویر پر فوری طور پر کوئی رد عمل نہیں آیا جس پر مجھے شدید مایوسی ہوئی۔

"پھر میں نے انٹرنیٹ پر صارفین کی پسند کو جاننے کے لیے آرٹ میں جدید رجحانات کی تلاش شروع کی۔ مجھے آئس کریم اسٹکس کے ساتھ بنا ہوا رنگ برنگا گھر بہت پسند آیا، اِس گھر کو خود ڈیزائن کرتے ہوئے مجھے تقریباً 20 دن لگ گئے۔

میں نے رات کے پچھلے پہر اِس کرافٹ کی تصاویر اپ لوڈ کیں اور میں خود سو گئی۔ اگلے دن صبح دس بجے جب میں نے فیس بک کھولا تو سینکڑوں Comments, Likes میرے منتظر تھے اور مجھے ساہیوال سے آرائشی گھر کی فروخت کا آرڈر بھی آ گیا، جس سے میرے بہت حوصلہ افزائی ہوئی اور پھر یہ سلسلہ شروع ہوگیا۔

— فوٹو بشکریہ لکھاری
— فوٹو بشکریہ لکھاری

"میری امی جان آرائش و زیبائش کی اشیاء بنانے میں میری مدد کرتی ہے، میں نے آرٹ اینڈ کرافٹ کے بے شمار یوٹیوب چینلز اور فیس بک پیجز جوائن کرلیے ہیں اور اب میں گھر بیٹھ کر نت نئی اشیاء بنانا سیکھتی ہوں اور اٹیلین ڈو اور موتیوں کی مدد سے موبائل فونز کے کورز، جیولری، بیگز، کارٹون کریکٹرز اور فوٹو فریمز ڈیزائن کرکے انہیں فروخت بھی کرچکی ہوں۔

عید، بسنت اور شادیوں کے موقعے پر ڈو اور موتیوں کی مدد سے بنے ہوئے دیدہ زیب زیورات کی مانگ زیادہ ہوتی ہے۔ صارفین کی طلب کو محدود وقت میں پورا کرنا میری اولین ترجیح ہوتی ہے۔

"شدید معذوری کی وجہ سے میں خام مال خریدنے مارکیٹ نہیں جاتی بلکہ آن لائن خام مال خریدتی ہوں۔ آن لائن فروخت مین صارف کو مطمئن کرنا انتہائی مشکل ہے کیونکہ اکثر صارف صرف قیمت دیکھ کر منفی ردِ عمل کا اظہار کردیتے ہیں اشیاء کی کوالٹی اور ڈیزاننگ سے ہمیشہ خرید کے بعد متاثر ہوتے ہیں۔

"میں اللہ تعالیٰ کی بے حد شکر گزار ہوں کہ اُس نے مجھے بہترین ہنر عطا کیا۔ زندگی تجربات کا نام ہے، ایک در بند ہونے سے ہمیشہ دوسرا در کُھل جاتا ہے۔ شوق، لگن، جستجو اور محنت کامیابی کی کنجیاں ہیں۔"

عبدالمعید اور اقصٰی شاہد کی روداد سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ زندگی میں خواب ضرور دیکھنے چاہئیں۔ اگرچہ خواب سے تعبیر تک کا سفر دشواریوں اور کٹھنائیوں سے بھرپور ہوتا ہے لیکن منزلِ مقصود ہمیشہ مستقل مزاج لوگوں کا مقدر ہوتی ہے۔

بقول ایک شاعر کہ

مت بیٹھ آشیاں میں پروں کو سمیٹ کر

کر حوصلہ کشادہ فضا میں اڑان کا

معاشی استحکام اور آزادانہ طرزِ زندگی گزارنا خصوصی افراد کا اولین خواب ہوتا ہے لیکن مُملکتِ خُداداد میں معذور افراد کے لیے سہولتوں کے فقدان کے باعث انہیں اِس خواب کی تکمیل کے لیے مشکلات کے پہاڑ تن تنہا عبور کرنے پڑتے ہیں۔

ایک طرف وسائل محدود دوسری طرف معذوری کی وجہ سے لامحدود مسائل انہیں اکثرو بیشتر ناامید کردیتے ہیں۔ مگر مایوسی اور غیر یقینی کی کیفیت سے نِکلنا ہی اصل کامیابی ہے اور فنی تعلیم انہیں ہنر مند بناتی ہے۔

کاروبار کا آغاز کرنے سے پہلے اپنے شوق اور جذبے کو کھوجنا پڑتا ہے۔ اگر آپ کے اندر ولولہ یا جوش نہیں تو آپ کبھی بھی دِل جمعی سے کام نہیں کرسکتے ہیں۔

کنویں کا مینڈک ہرگز مت بنیں۔ تحقیق، جستجو، نت نئے علوم کا حصول زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے نہایت ضروری ہے۔ اپنے آپ کو متحرک کرنے کے لیے اپنے شعبے کے کامیاب افراد سے ترغیب لینا نہایت ضروری ہے۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بدولت دنیا سمٹ کر گلوبل مارکیٹ بن چکی ہے، آن لائن مارکیٹنگ ٹولز استعمال کرکے خریدار اور فروخت کار ہمہ وقت رابطے میں رہ سکتے ہیں اور سوشل میڈیا کے ذریعے گھر بیٹھ کر مصنوعات کی تشہیر باآسانی کی جاسکتی ہے۔

مارکیٹ میں غیر ملکی اشیاء کی سستے داموں فراہمی سے اگرچہ مقابلہ سخت ہے لیکن منفرد مصنوعات اور اُن کو فروخت کرنے کا مختلف طریقہ کار اپنا کر کاروبار کو مستحکم کیا جاسکتا ہے، جس طرح ہمارے خصوصی افراد عبدالمعید اور اقصٰی شاہد نے عملی طور پر کر دکھایا۔

تبصرے (0) بند ہیں