کیمیائی ہتھیاروں کے شواہد اقوام متحدہ کے حوالے

شائع July 9, 2013

رائٹرز فوٹو۔۔۔۔۔۔

نیو یارک: اقوام متحدہ کے سفیر کیمطابق روس نے منگل کے روز مارچ میں شامی باغیوں کے سرین گیس کے حملے کے شواہد اقوام متحدہ کے حوالے کر دیئے ہیں۔

روسی سفیر ویٹالی چرکن نے بتایا کہ روسی ماہرین نے حملے سے متاثرہ حلب سے ملحقہ خان الا اصال کے علاقے سے شواہد جمع کیئے ہیں۔

شام میں 26 ماہ سے جاری جنگ میں اقوامِ متحدہ کے مطابق اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں لیکن اس روسی اقدام سے عالمی طاقتوں کے درمیان ایک نئی بحث چھڑنے کا خدشہ ہے۔

شامی حکومت ملک میں اقوام متحدہ کی معائنہ ٹیم کو انکار کر چکی ہے،لیکن اس ہفتہ شامی حکومت نے تحقیقات پر گفتگو کیلئے اقوام متحدہ کے آفیشل کو مدعو کیا ہے۔

چرکن نے رپورٹرز کو بتایا کہ روس کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ شامی باغیوں نے انیس مارچ کو بشر تین مزائل خان الا اصال پر داغے جس کے نتیجے میں سولہ فوجیوں سمیت چھبیس افراد ہلاک ہوئے تھے۔

چرکن نے مزید کہا کہ تجزیے میں واضح اشارہ ہے کہ خان الا اصال میں جو اسلحہ استعمال کیا گیا تھا وہ کوئی انڈسٹریل اسلحہ نہیں بلکہ سرین گیس سے بھرا ہوا تھا، انہوں نے کہا کہ اسی صفحوں پر مشتمل رپورٹ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون کے حوالے کر دی گئی ہے۔

' یہ ماننے کی کئی وجوہ ہیں  کہ خان الاصل پر جو کیمیائی ہتھیار استعمال ہوئے وہ باغیوں نے ہی فائر کئے تھے،' روسی سفیر نے کہا ۔

چرکن نے مزید کہا کہ روس کو علم تھا کہ بشر تین نامی میزائل  شامی فری آرمی سے منسلک گروپ نے بنائے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ترجمان مارٹن نسرکی نے بتایا کہ روسی رپورٹ کا مطالعہ کیا جا رہا ہے۔

برطانیہ، فرانس اور امریکہ نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے ماہرین کوبشارالاسد  فورسز کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے شواہد حوالے کریں گے۔

اقوام متحدہ کے سفیر کے مطابق برطانیہ اور امریکہ نے اس دوران انہیں حکومتی افواج کی جانب سے دس مبینہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی رپورٹ پیش کی ہے اور یہ شامی سرکاری افواج نے استعمال کئے تھے۔

یورپی یونین نے کہا ہے کہ باغیوں کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے کوئی شواہد نہیں ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 27 جون 2025
کارٹون : 26 جون 2025