بھارتی فورسز کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے اس پار سے آزاد کشمیر کے نکیال سیکٹر میں برسائے گئے راکٹ لانچرز کی زد میں آکر ایک خاتون جاں بحق اور اس کی دوبہنوں سمیت ایک کزن زخمی ہوگئیں۔

بھارتی فورسز نے ایل او سی سے 150 کلومیٹر دور ضلع کوٹلی کے نکیال سیکٹر میں بیگ والا لنجوٹ کے علاقے کو نشانہ بنایا۔

ڈپٹی کمشنر کوٹلی عبدالحکیم کیانی کا کہنا تھا کہ اس حملے میں جاں بحق خاتون کی شناخت 26 سالہ روبیدہ دختر سردار خیام کے نام سے ہوئی ہے جبکہ شدید زخمیوں میں ان کی بہن سوفیدہ خیام، ذوبیبہ اور کزن سومیدہ اسماعیل شامل ہیں۔

نکیال سیکٹر کے اسسٹنٹ کمشنر ولید انور کا کہنا تھا کہ جاں بحق خاتون اور دیگر زخمی اپنے معمول کے کاموں میں مصروف تھیں جبکہ انھیں دشمن کی جانب سے یہاں پر حملے کی توقع نہیں تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں کو کوٹلی کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال (ڈی ایچ کیو) منتقل کیا گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر عبدالحکیم کیانی کا کہنا تھا کہ ضلع کوٹلی کے سیکٹرز یا دیگر علاقوں میں ایل اوسی کی دوسری جانب سے فائرنگ کی اطلاع نہیں ملی ہے 'لیکن آپ کو پتہ نہیں ہوتا کہ کب اور کہاں بزدل دشمن جنگ بندی کی خلاف ورزی کرے گا'۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز ضلع کوٹلی میں ہی کی گئی فائرنگ سے 55 سالہ شان بیگم اور 7 سالہ زارا خالد چاروہی سیکٹر اور 11 سالہ ثنا بابر سری منوار گاؤں کے سیکٹر خوریٹا میں زخمی ہوئی تھیں۔

ڈی سی کے مطابق تمام زخمیوں کو ڈی ایچ کیو کوٹلی منتقل کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ بھارتی فورسز کی جانب سے 2003 کے جنگ بندی کے معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کی جاتی ہے اور گزشتہ ایک سال سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

بھارتی فوج کی تازہ کارروائیوں کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد آزاد کشمیر کی مقامی حکومت کی جانب سے بھی شدید ردعمل آیا تھا۔

آزاد کشمیر کے سینیئر وزیر چوہدری طارق فاروق کا کہنا تھا کہ 'خون کے پیاسے بھارتی فوجیوں نے ایل او سی کے ساتھ قائم سرحدی حدود کو عبور کرلیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آج کے بدقسمت واقعے نے ایک مرتبہ پھر ثابت کردیا ہے کہ بھارتی فوج جان بوجھ کر نہتے کشمیریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں'۔

بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی دفتر خارجہ طلبی

بعدازاں دفتر خارجہ کی جانب سے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو طلب کرکے ایل او سی کے نکیال سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ کی مذمت کی گئی۔

دفتر خارجہ کے مطابق جنگ بندی کی خلاف ورزی کے نتیجے میں 30 سالہ خاتون جاں بحق اور ان کی تین بہنیں زخمی ہوئیں۔

ڈآئریکٹر جنوبی ایشیا اور سارک ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ عام شہریوں کو نشانہ بنایا قابل مذمت ہے اور یہ عمل عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

عزم شہادت ریلی

بھارتی کی جانب سے تازہ کارروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی جب ایل اوسی کے دونوں جانب کشمیری شوپیاں اور اننت ناگ میں 17 کشمیریوں کی شہادت پر شدید احتجاج کیا جارہا تھا۔

حزب المجاہدین کے بینر تلے بڑی تعداد میں مظاہرین نے مظفر آباد میں 'عزم شہادت' ریلی نکالی۔

مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس میں بھارت مخالف اور آزادی کے حق میں نعرے درج تھے جس میں کہا گیا تھا کہ 'کشمیر کی آزادی تک بھارت سے جنگ جاری رہے گی'۔

قبل ازیں 6 اپریل کو وفاقی کابینہ کے فیصلے کے تحت جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی کے اظہار کے لیے پورے پاکستان اور آزاد کشمیر میں 'یوم یک جہتی' منایا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں