اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے ‘ایمنسٹی اسکیم’ کے تحت تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار افراد کی آمدنی پر انکم ٹیکس ریٹ میں 15 سے 35 فیصد کمی کے بعد قومی خزانے کو مجموعی طور پر 90 ارب روپے کا نقصان پہنچے گا۔

ایمنسٹی اسکیم کے تحت کُل 5 لاکھ 21 ہزار شہری انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہوئے تاہم مذکورہ اقدام کو امیر طبقے کے لیے سود مند قرار دیا جارہا ہے۔

یہ پڑھیں: وزیر اعظم کا ٹیکس نادہندگان کیلئے ’ایمنسٹی اسکیم‘ کا اعلان

شعبہ ٹیکس حکام کے مطابق دنیا بھر میں زائد کمانے والوں پر زیادہ ٹیکس عائد ہوتا ہے لیکن مذکورہ فیصلے کے بعد 12 سے 24 لاکھ روپے سالانہ آمدن والوں پر صرف 5 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ایمنسٹی اسکیم کا فیصلہ ایسے وقت پر سامنے آیا جب 31 مئی 2018 کو آئینی حکومت اپنی مدت پوری کرلے گی جس کو ماہرین اقتصادیات الیکشن سے قبل دھاندلی تصور کررہے ہیں۔

سینئر ٹیکس عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اعداد و شمار کے مطابق حکومت کی جانب سے ایمنسٹی اسکیم کی وجہ سے ٹیکس نیٹ مزید کمزور ہو جائے گا اور موجودہ ٹیکس ادا کرنے والے بتدریج منظر عام سے غائب ہو جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ’حکومت بہت جلد ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کرے گی‘

اس حوالے سے بتایا گیا کہ انکم ٹیکس میں وید ہولڈنگ ٹیکس کی شرح مالی سال 17-2016 میں 68 فیصد تھا، جس میں 13 فیصد کمی ہوجائے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ براہ راست ٹیکس کی شرح گزشتہ چند برس سے 38 فیصد ہے ‘مذکورہ فیصلے کے نتیجے میں مجموعی طور پر تنزلی آئے گی’۔

حکام کے مطابق انکم ٹیکس میں 15 فیصد کمی سے ریونیو کو شدید دھچکا لگے گا جبکہ اس کے برعکس امیر ترین لوگ مذکورہ اسکیم سے اربوں روپے بچا سکیں گے۔

مزید پڑھیں: فرانسیسی کمپنیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی

واضح رہے کہ پاکستان میں 0.4 فیصد، بھارت میں 4.7 فیصد، فرانس میں 58 فیصد اور کینیڈا میں 80 فیصد لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ حکومت نے ٹیکس افسران کی تنخواہوں میں غیر معمولی اضافہ کیا تا کہ ٹیکس نیٹ کو بڑھایا جاسکے تاہم ایمنسٹی اسکیم کے بعد مذکورہ مقاصد حاصل نہیں ہو سکیں گے۔


یہ خبر 8 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں