فرانس سمیت یورپی اور عرب ممالک نے شام کی حکومت اور اتحادیوں کی جانب سے دمشق کے قریب باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے دوما میں کیمیائی حملے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کا مطالبہ کردیا۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ فرانس کی جانب سے پیش کی گئی درخواست پر امریکا، برطانیہ، کویت، سویڈن، پولینڈ، پیرو، نیدرلینڈز اور آئیوری کوسٹ نے بھی دستخط کردیے ہیں۔

ان ممالک کی جانب سے پیر کو ہنگامی اجلاس کا مطالبہ کیا گیا ہے تاہم سرکاری سطح پر اس کی باقاعدہ تصدیق نہیں ہوئی۔

خیال رہے کہ شامی فورسز کی جانب سے دوما میں کیے گئے زہریلی گیس کے حملے میں بچوں سمیت 40 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں:دمشق کے قریب شامی فورسز کا کیمیائی حملہ، 40 افراد جاں بحق

شام میں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ادارے وائٹ ہیلمٹس نے سب سے پہلے ان حملوں کی اطلاعات دیتے ہوئے بتایا تھا کہ باغیوں کے علاقوں میں پورے پورے خاندان اپنے گھروں اور پناہ گاہوں میں دم گھٹنے سے جاں بحق ہوئے۔

ادارے کا کہنا تھا کہ دم گھٹنے سے مرنے والوں کی تعداد 40 سے بھی زائد ہے، جبکہ زہریلی گیس کی وجہ سے متاثرہ افراد کی آنکھ کی پتلی بڑی ہوگئی اور ان کے منہ سے جھاگ نکلنے لگی۔

سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کے مطالبے میں شامل برطانیہ اور شامی حکومت کے قریبی اتحادی روس کے درمیان سابق جاسوس کے معاملے پر تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں جبکہ دونوں ممالک سلامتی کونسل کے مستقل اراکین ہیں، دیگر اراکین میں امریکا، فرانس اور چین شامل ہیں۔

سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کے لیے درخواست میں دستخط کرنے والے دیگر ممالک غیرمستقل اراکین ہیں۔

فرانس کے وزیر خارجہ جوان یووی لدریان کا کہنا تھا کہ شام کے مشرقی خطے غوطہ میں شہریوں کے خلاف مبینہ کیمیائی حملے پر فرانس اپنی ذمہ داری نبھائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال جنگی جرم ہے'۔

یاد رہے کہ شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں نے رواں سال فروری میں مشرقی غوطہ میں باغیوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا آغاز کردیا تھا۔

شامی حکومت کی جانب سے خان شیخون میں گزشتہ برس کیے گئے کیمیائی حملے کے بعد بھی اسی طرح کے الزامات سامنے آئے تھے جس میں درجنوں افراد مارے گئے تھے۔

خان شیخون حملے کے بعد امریکی فورسز نے شامی ایئربیس پر حملے کیے تھے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان حملوں کی وضاحت دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ حملے اس لیے کیے گئے ہیں تاکہ شامی فورسز دوبارہ کیمیائی ہتھیار استعمال نہ کرسکیں۔

تاہم شامی حکومت اور اس کے اتحادی روس نے امریکا کی جانب سے لگائے گئے ان الزامات کو مسترد کیا تھا۔

مشرقی غوطہ میں شامی فورسز کی جانب سے 2013 میں بھی ایک کیمیائی حملہ کیا گیا تھا جس میں سیکٹروں افراد مارے گئے تھے، جس نے امریکا کو شام پر حملے کے لیے مجبور کیا تاہم واشنگٹن نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں