کراچی میں گزشتہ چند برسوں سے کم عمر بچیوں کو جنسی ریپ کا نشانہ بنانے والے مبینہ ملزم کو پولیس نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے گرفتار کرلیا۔

ڈپٹی انسپیکٹر جنرل پولیس (ڈی آئی جی) شرقی نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملزم کی گرفتاری کا دعویٰ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے علاقے ملیر میں پولیس کو کافی عرصے سے کم عمر بچیوں سے ریپ کی شکایات موصول ہورہی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بچیوں سے ریپ کے واقعات میں تیزی آئی تو خاص ٹیم اس معاملے کیلئے بنائی گئی تھیں جس کی تحقیقات میں 5 کیسز ایسے سامنے آئے جن کی ڈی این اے رپورٹ نے ایک ہی ملزم کی جانب نشاندہی کی۔

مزید پڑھیں: 7 سالہ بچی کا قتل، ایم ایس کو مقتولہ کا دوبارہ پوسٹ مارٹم کرنے کا حکم

انہوں نے کہا کہ تفتیش میں پتہ چلا کہ ان واقعات میں ایک ہی ملزم ملوث ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان 5 کیسز میں سے پہلا کیس دسمبر 2015 میں قائد آباد تھانے میں درج ہوا تھا جس میں ملزم نے 8 سالہ بچی کے ساتھ ریپ کیا اور فرار ہوگیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسرا کیس نومبر 2016 میں شاہ لطیف ٹاؤن تھانے میں درج ہوا جس میں بھی 8 سالہ بچی کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ تیسرا اور چوتھا کیس دسمبر 2017 میں قائد آباد اور شاہ لطیف ٹاؤن تھانوں میں درج کروایا گیا جس میں ایک 7 سالہ اور ایک 8 سالہ بچی کے ساتھ ریپ کیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پانچواں مقدمہ فروری 2018 کو تھانہ سکھن میں درج ہوا جس میں ایک مرتبہ پھر ملزم نے 8 سالہ بچی کے ساتھ ریپ کیا تھا۔

ڈی آئی جی شرقی کا کہنا تھا کہ ان پانچوں کیسز کے ڈی این اے میچ ہونے کے بعد تحقیقات کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی اور بعد ازاں نادرا، جیو فینسنگ اور متاثرہ بچیوں کے اہل خانہ کی مدد سے ملزم کی شناخت کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: جڑانوالہ میں بچی سے زیادتی، قتل: چیف جسٹس نے واقعے کا نوٹس لے لیا

انہوں نے بتایا کہ ملزم کی شناخت کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزم امجد علی کو گرفتار کیا۔

ملزم کے حوالے سے بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مبینہ ملزم گل احمد کا تعلق پنجاب سے ہے اور وہ کراچی کی ایک فیکٹری میں ملازمت اور وہیں رہتا تھا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مبینہ ملزم سے 5 فونز اور 10 سمیں برآمد ہوئی ہیں جبکہ ملزم کے اکاونٹس سے 3 لاکھ تک کی ٹرانزکشن ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم کا تعلق کچھ اسٹریٹ کرمنلز سے بھی ہے جبکہ وہ مختلف مقامات پر واردات کرتا تھا۔

مزید پڑھیں: ملتان: کمسن بچی سے زیادتی،قتل کے مجرم کو سزائے موت

ذوالفقار علی لاڑک کا کہنا تھا کہ ملزم کا پنجاب سے بھی ریکارڈ چیک کیا جائے گا اور دیکھا جائے گا کہ مبینہ ملزم نے وہاں ایسی وارداتیں کیں ہیں یا نہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مختلف تھانوں میں درج مزید 20 کیسز سے متعلق ڈی این اے کی رپورٹ ابھی نہیں آئی۔

تبصرے (0) بند ہیں