لبنان کی تحریک ’حزب اللہ‘ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے اسرائیل کا شامی ایئربیس پر حملہ خطے میں اس کے حریف ایران کے ساتھ براہ راست ٹکراؤ ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق حسن نصر اللہ نے ٹی وی پر اپنے خطاب میں تنبیہہ کی کہ ’اسرائیلیوں نے تاریخی غلطی کی ہے اور خود کو ایران کے ساتھ براہ راست تصادم میں ڈال لیا ہے۔‘

واضح رہے کہ پیر کی علی الصبح شام میں ’ٹی فور‘ ایئربیس پر حملے میں 7 ایرانی ہلاک ہوگئے تھے، تاہم تہران نے اس کی وضاحت نہیں کی کہ جنگجوؤں کا کن یونٹس سے تعلق تھا۔

حسن نصر اللہ نے کہا کہ حملے میں ہلاک ہونے والے ایران کے پاسداران انقلاب کے اہلکار تھے اور شام کے طویل تنازع میں یہ پہلا موقع ہے کہ انہیں اسرائیل نے جان بوجھ کر ہدف بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس طرح کے حملے کی گزشتہ سات سالوں میں کوئی مثال نہیں ملتی جس میں اسرائیل نے براہ راست پاسداران انقلاب کو ہدف بنایا ہو۔‘

یہ بھی پڑھیں: شام میں خانہ جنگی: ایران، ترکی کے درمیان براہ راست ٹکراؤ کا خطرہ

حزب اللہ کے سربراہ نے تنبیہہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ خطے کے لیے اہم موڑ ہے اور جو پہلے ہوا یہ وہ نہیں تھا جو بعد میں ہوگا۔‘

خیال رہے کہ 2013 سے اسرائیل شام میں کئی کارروائیاں کر چکا ہے لیکن عوامی سطح پر وہ شاذ و نادر ہی اس کا اعتراف کرتا ہے، حالانکہ وہ یہ کئی بار کہہ چکا ہے کہ وہ شام میں ایران کے اثر و رسوخ کو ختم کرنا چاہتا ہے۔

اسرائیل نے شامی اور روسی حکومت کے اس الزام پر تبصرہ کرنے سے بھی انکار کیا کہ ’ٹی فور‘ ایئربیس پر حملے میں اس کا ہاتھ ہے۔

تاہم انسانی حقوق کے شامی مبصر گروپ کے مطابق ایئربیس پر روسی، ایرانی اور حزب اللہ کے جنگجو موجود ہوتے ہیں۔

گروپ نے کہا کہ حملے میں ایرانی سمیت کُل 14 جنگجو ہلاک ہوئے تاہم ان میں کوئی روسی شامل نہیں تھا۔

یہ حملہ شام کے دارالحکومت دمشق کے باہر باغیوں کے زیر قبضہ علاقے میں مشتبہ کیمیائی حملے کے، جس میں 40 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، دو روز بعد کیا گیا۔

زہریلی گیس کے مبینہ استعمال پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یورپی رہنماؤں نے شام میں عسکری کارروائی کی دھمکی دی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں