اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے نگراں وزیراعظم کے لیے نام سامنے آنے کے بعد پی ٹی آئی اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے درمیان لفظی تکرار کا آغاز ہوگیا۔

خیال رہے کہ میڈیا میں ایسی خبریں سامنے آئیں تھیں کہ پی ٹی آئی کی جانب سے سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی، ماہر معاشیات ڈاکٹر عشرت حسین اور کاروباری شخصیت عبدالرزاق داود کے نام بطور نگراں وزیراعظم سامنے آئے۔

اس حوالے سے خیال کیا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی نے نگراں وزیراعظم کے لیے اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت نہیں کی جو لازمی جز ہے۔

آئینِ پاکستان کے مطابق جب ایک منتخب حکومت اپنی مدت پوری کرتی ہے تو آئندہ الیکشن منعقد ہونے اور حکومت کے قیام تک ایک نگراں حکومت ملکی نظام کو چلاتی ہے، اور اس حکومت کو لانے کے لیے اپوزیشن جماعتوں اور وزیراعظم کے درمیان مشاورت کی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف نے نگراں وزیراعظم کیلئے نام تجویز کر دیئے

صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر اور پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اب وہ پی ٹی آئی کے ساتھ اس معاملے میں مزید مشاورت نہیں کریں گے کیونکہ پی ٹی آئی کی قیادت کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری ہونے کے باوجود میڈیا میں نگراں وزیراعظم کے نام سامنے آگئے۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے باضابطہ طور پر نگراں وزیراعظم کے ناموں کا اعلان نہیں کیا بلکہ میڈیا نے خود ہی پی ٹی آئی سے منصوب کرتے ہوئے یہ نام امیدوار برائے نگراں وزیراعظم چلائے ہیں۔

سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے نگراں وزیراعظم کے لیے اپوزیشن کی جانب سے تین نام اخبارات میں پڑھ کر بہت صدمہ ہوا کیونکہ ان کی پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی کے درمیان اس معاملے میں مشاورت جاری تھی۔

اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ’اب اس معاملے میں پی ٹی آئی کے ساتھ بیٹھنے کی گنجائش نہیں ہے کیونکہ اب آئین کے مطابق وزیراعظم اور میں مل کر نگراں وزیراعظم کے لیے ناموں کا فیصلہ کریں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: ’نگراں وزیر اعظم کے لیے پیپلز پارٹی سے مشاورت نہیں ہوسکتی’

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ تمام پارلیمانی جماعتوں سے اس معاملے میں مشاورت کرنا چاہتے ہیں اور ان کے دروازے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے لیے بھی کھلے ہیں۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ نگراں وزیراعظم کا نام کب تک سامنے آئے گا تو ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے وفاقی حکومت پر زور دیا ہے کہ نگراں وزیراعظم کے نام کے لیے آئندہ ماہ 15 مئی تک حمتی فیصلہ کر لیا جائے۔

ایک اور سوال کے جواب میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار رائے پر کوئی پابندی نہیں، اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر آمریت اور جمہوریت میں کوئی فرق واضح نہیں رہے گا۔

سید خورشید شاہ نے مزید کہا کہ آزادی اظہار رائے کے حق کو ریاست کے خلاف استعمال نہیں ہونا چاہیے جبکہ پاکستان کا قانون بھی اس چیز کی اجازت نہیں دیتا۔

مزید پڑھیں: کل تک نگراں وزیر اعظم کے نام کا فیصلہ کر لینگے، عمران

دریں اثناء پی ٹی آئی ترجمان فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے نگراں وزیراعظم کے نام کے لیے باضابطہ اعلان نہیں کیا تھا، جو میڈیا میں سامنے آئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے پی ٹی آئی کے نام پر غور نہ کرنے کا فیصلہ غیر منطقی ہے، اپوزیشن لیڈر کا عہدہ برقرار رہنے والا نہیں اور یہ عہدہ بچکانہ نقطہ نظر کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ایک خبر پر اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کی جانب سے سامنے آنے والے ریمارکس غیر ضروری ہیں۔


یہ خبر 18 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں