ریاض: قدامت پسند ریاست سعودی عرب میں 35 برس کے طویل عرصے کے بعد سینما گھر کی تقریب رونمائی ہوئی جبکہ سینما کو عوام کے لیے کھولنے سے قبل آزمائشی طور پر کامیاب ترین فلم ’بلیک پینتھر‘ کی اسکریننگ بھی کی گئی۔

واضح رہے کہ قدامت پسند ریاست میں سینما گھروں سے پابندی گزشتہ برس ختم کی گئی تھی اور سینما کا پہلا لائسنس امریکی کمپنی اے ایم سی انٹرٹینمنٹ کو دیا گیا تھا۔

اس لائسنس کے بعد ابتدائی طور پر حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ عوام کے لیے سینما گھر مئی تک کھلنے کا امکان ہے لیکن رواں ماہ کے آغاز میں یہ اعلان کیا گیا کہ تین دہائیوں کے بعد سعودی عرب میں پہلا سینما اپریل میں ہی کھل جائے گا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب کا کمرشل سینما پر پابندی ختم کرنے کا اعلان

اس حوالے سے اے ایم سی کے چیف ایگزیکٹو آدم ارون کا کہنا تھا کہ جمعہ کو پہلے عوامی شو کے لیے جمعرات سے ٹکٹوں کی فروخت کا آغاز ہوجائے گا، تاہم مقامی انتظامیہ کی جانب سے یہ بھی اشارہ دیا گیا کہ آن لائن ٹکٹوں کے نظام کے رسمی طور پر شروع ہونے سے قبل آزمائشی اسکریننگ کو ختم کیا جاسکتا ہے۔

تقریب رونمائی کے موقع پر حکومتی حکام اور اس شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد سے خطاب میں آدم ارون کا کہنا تھا کہ ’یہ اے ایم سی اور آپ کے ملک کے لیے ایک تاریخی دن ہے‘ اور ہم آپ کو ایسے دور میں خوش آمدید کہتے ہیں، جہاں سعودی شہری بحرین، دبئی اور لندن میں فلمیں دیکھنے کے بجائے اب انہیں اپنی ریاست میں دیکھیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں 35 سال بعد پہلی فلم ریلیز

یاد رہے کہ مذہبی حلقوں کی جانب سے سینما گھروں کو بے حیائی کے فروغ اور معاشرے کے لیے نامناسب سمجھا جاتا تھا، جس کے بعد 1980 کی دہائی میں اس پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

تاہم ان کی دوبارہ بحالی کو اصلاحات پسند ولی عہد محمد بن سلمان کی جدت پسند ریاست کا ایک حصہ کہا جارہا ہے کیونکہ تیل کی قیمتوں میں عدم استحکام اور معیشت پر اس کے اثرات کے باعث سعودی ولی عہد کی جانب سے اس طرح کی مختلف اصلاحات متعارف کروائی گئیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں