اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ نے سول معاملات میں مداخلت پر عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ ان چیزوں میں نہ پڑے تو اچھی بات ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رخ‘ میں بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے غیر جمہوری قوتوں کی مداخلت اور ملک میں انتشار پھیلنے کی صورتحال کے حالیہ بیان پر کہا کہ 'غیر جمہوری طاقتیں تب حرکت میں آتی ہیں جب جمہوری قوتیں کوئی خلا چھوڑ دیں یا جب ہم اپنے اداروں کو کم جاننے لگے۔‘

انہوں نے کہا کہ 'ایسا لگتا ہے کہ اس وقت جمہوری عمل میں کوئی پیچھے سے مداخلت کر رہا ہے چنانچہ تمام اداروں کے لیے مشورہ ہے کہ اگر وہ ملک میں استحکام چاہتے ہیں تو خدا کے واسطے اپنی، اپنی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں۔‘

خورشید شاہ نے کہا کہ ’اگر ملک میں الیکشن وقت پر اور صاف و شفاف طریقے سے ہو جائیں تو ہم کسی بھی قسم کے انتشار سے بچ سکتے ہیں۔‘

چیف جسٹس ثاقب نثار کے کردار پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’آج کل چیف جسٹس صاحب سیاستدانوں کی طرح ہر جگہ میڈیا پر نظر آتے ہیں اور ان سے بات چیت بھی کرتے ہیں، سوال و جواب کا بھی سلسلہ چلتا ہے مگر میں سمجھتا ہوں کہ عدلیہ ان چیزوں میں نہ پڑے تو اچھی بات ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: ’اگر عدلیہ نے کارکردگی نہ دکھائی تو مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے’

ان کا کہنا تھا کہ ’بجائے یہ کہ چیف جسٹس صاحب خود جگہ جگہ کے دورے کرتے پھریں، وہ اس کام کے لیے ایک ٹیم مرتب کردیں جو ان کو رپورٹ پیش کردیا کرے اور پھر وہ متعلقہ حکام کو کورٹ میں طلب کر کے خود بازگشت کر لیں۔‘

اپنے حالیہ بیان کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'سیاست میں کوئی آخری دوست یا دشمن نہیں ہوتا، جو آج میرا سیاسی مخالف ہے وہ کل میرا دوست ہو سکتا ہے، اسی لیے میں مسلم لیگ (ن) سمیت تمام جماعتوں سے مشاورت کرنے کو تیار ہوں، میرا ماننا ہے کہ یہ نظام جیسا بھی اندھا لولا یا لنگڑا ہو اسے چلنے دیا جائے۔‘

مسلم لیگ (ن) سے جنوبی پنجاب کے محاذ پر علیحدگی اختیار کرنے والے کارکنان سے متعلق قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ’جنوبی پنجاب کا محاذ (ن) لیگ سے بھاگنے کا صرف ایک بہانہ تھا، جو لوگ چاہے کسی بھی جماعت سے ہوں جب اپنی جماعت چھوڑتے ہیں تو وہ قوم سے بھی مخلص نہیں ہوتے اور انہی لوگوں کی وجہ سے سیاستدان بدنام ہوتے ہیں۔‘

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے ہمیشہ پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کی ہے اور اس وقت ملک میں سب سے بڑا ادارہ بھی پارلیمنٹ ہے۔‘

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Apr 21, 2018 05:41pm
حکمراں کچھ بھی کریں مگر نظام کو بھی کچھ نہیں ہونا چاہیے، خورشید شاہ کو سندھ کی خدمت کرنی چاہیے اور جب خدمت نہ کرے تو کوئی تو جواب لینا والا ہونا چاہیے۔ جب عدالت میں ان سے پوچھا جاتا ہے کہ صاف پانی کی فراہمی کس کی ذمہ داری ہے اور اربوں روپے کے فنڈر لینے کے باجود کیوں پوری نہیں کی؟ تو وہاں ان کے پاس جواب نہیں ہوتا۔چیف جسٹس صاحب کی ٹیم موجود ہے جو ڈسٹرکٹ و سیشن ججوں پر مشتمل ہوتی ہے وہ اچھا ہے کہ تعلیمی اداروں، اسپتالوں کے دورے کرکے رپورٹ تیار کردیتے ہیں، عوام بھی کسی سے لڑے جھگڑے بغیر اپنے موبائل فون سے سرکاری معاملات کی ویڈیو بناکر اس کو فیس بک پر لگادیا کریں تاکہ ریکارڈ رہے، ایک نہ ایک دن ان کام نہ کرنے والے افسران اور کام نہ لے سکنے والے سیاستدانوں کا احتساب ہوگا۔