شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال کی 80ویں برسی آج ملک بھرمیں عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے۔

علامہ اقبال 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے، ماں باپ نے نام محمد اقبال رکھا۔

انہوں نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی اور مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔

شعر و شاعری کا شوق بھی آپ کو یہیں پیدا ہوا اور اس شوق کو فروغ دینے میں آپ کے ابتدائی استاد مولوی میر حسن کا بڑا دخل تھا۔

ایف اے کرنے کے بعد آپ اعلیٰ تعلیم کے لیے لاہور چلے گئے اور گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے اور ایم اے کے امتحانات پاس کیے۔

جس کے بعد 1905 میں علامہ اقبال اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان گئے اور قانون کی ڈگری حاصل کی، یہاں سے آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے آپ نے فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

ابتداء میں آپ نے ایم اے کرنے کے بعد اورینٹل کالج لاہور میں تدریس کے فرائض سرانجام دیئے لیکن آپ نے بیرسٹری کو مستقل طور پر اپنایا۔

وکالت کے ساتھ ساتھ آپ شعر و شاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھرپور انداز میں حصہ لیا جبکہ 1922 میں حکومت کی طرف سے سَر کا خطاب ملا۔

آپ آزادی وطن کے علمبردار تھے اور باقاعدہ سیاسی تحریکوں میں حصہ لیتے تھے اور آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے۔

سنہ 1930 میں آپ کا الہٰ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے، اس خطبے میں آپ نے پاکستان کا تصور پیش کیا۔

آپ کی تعلیمات اور قائد اعظم کی ان تھک کوششوں سے ملک آزاد ہوگیا اور پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔

لیکن پاکستان کی آزادی سے پہلے ہی 21 اپریل 1938 کو علامہ انتقال کر گئے تھے تاہم ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی۔

جس نے پاکستان کا تصور پیش کرکے برصغیر کے مسلمانوں میں جینے کی ایک نئی آس پیدا کی۔

شاعر مشرق علامہ اقبال حساس دل و دماغ کے مالک تھے آپ کی شاعری زندہ شاعری ہے جو ہمیشہ مسلمانوں کے لیے مشعل راہ بنی رہے گی۔

یہی وجہ ہے کہ کلامِ اقبال دنیا کے ہر حصے میں پڑھا جاتا ہے اور مسلمانانِ عالم اسے بڑی عقیدت کے ساتھ زیرِ مطالعہ رکھتے اور ان کے فلسفے کو سمجھتے ہیں۔

اقبال نے نئی نسل میں انقلابی روح پھونکی اور اسلامی عظمت کو اجاگر کیا، ان کی کئی کتابوں کے انگریزی، جرمنی، فرانسیسی، چینی، جاپانی اور دوسری زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں۔

علامہ محمد اقبال كے كلام كى اصل روح اور امت مسلمه كو پيغام

ﺩﯾﺎﺭِ ﻋﺸﻖ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﻣﻘﺎﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ !

ﻧﯿﺎ ﺯﻣﺎﻧﮧ, ﻧﺌﮯ ﺻﺒﺢ ﻭ ﺷﺎﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ

ﺧﺪﺍ ﺍﮔﺮ ﺩﻝِ ﻓﻄﺮﺕ ﺷﻨﺎﺱ ﺩﮮ ﺗﺠﮫ ﮐﻮ

ﺳﮑﻮﺕِ ﻻ ﻟﮧ ﻭ ﮔﻞ ﺳﮯ ﮐﻼﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ

ﻣِﺮﺍ ﻃﺮﯾﻖ ﺍﻣﯿﺮﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﻓﻘﯿﺮﯼ ﮨﮯ

ﺧﻮﺩﯼ ﻧﮧ ﺑﯿﭻ، ﻏﺮﯾﺒﯽ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Shakil Rai Apr 22, 2018 05:08am
The couplet quoted with Iqbal's picture at the top does not seem to be by the poet. Please let me know if I am making a mistake in identifying its reference in Iqbal's works. مت کر خاک کے پتلے پہ غرور بے نیازی اتنی