چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے مبینہ طور پر بصارت سے محروم وکیل یوسف سلیم کو لاہور ہائی کورٹ کا جج منتخب نہ کرنے پر ازخود نوٹس لے لیا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ نوٹس 22 اپریل کو انگریزی اخبار دی نیوز اور 23 اپریل کو ڈان نیوز کے پروگرام ’ ذرا ہٹ کے‘ میں دکھائے گئے معاملے کے بعد لیا گیا۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا صوبائی حکومتوں کی تشہیری مہم کا نوٹس

بیان کے مطابق میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ یوسف سلیم نے پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی (آنرز) میں سونے کا تمغہ حاصل کیا اور 2017 میں لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سول جج کے لیے منعقدہ تحریری امتحان میں 6 ہزار 500 امیدواروں میں اول پوزیشن حاصل کی جبکہ انہیں اس وجہ سے انٹرویو کے لیے منتخب نہیں کیا گیا کیونکہ وہ ’نابینا‘ ہیں۔

سپریم کورٹ کے بیان کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ اگر کوئی مرد یا عورت بصارت سے بھی محروم ہے تو وہ جج بن سکتے ہیں اور آئین کے آرٹیکل 9، 14 اور 25 کے تحت اسے بنیادی حق حاصل ہے، اس کے علاوہ پاکستان کی جانب سے 2011 میں اقوام متحدہ کے کنونشن برائے معذور افراد کے حقوق پر بھی دستخط کیے جاچکے ہیں جبکہ 1981 کے روزگار اور بحالی کے آرڈیننس میں 3 فیصد کوٹہ معذور افراد کے لیے بھی مختص ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کا سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار کا نوٹس

بیان میں کہا گیا کہ یوسف سلیم کے معاملے میں لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے تیار کیے گئے پی ایل ڈی 2017 لاہور 406 اور پی ایل ڈی 2017 لاہور 1 کو بھی مد نظر نہیں رکھا گیا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے یوسف سلیم کا معاملہ نظر ثانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں