وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے حکومت کے ٹیکس نادہندگا ن کے گرد گھیرا تنگ کے منصوبوں کے باوجود نادہندگان کی نان بینکنگ ٹرانزیکشن پر اعشاریہ 6 فیصد سے اعشاریہ 4 فیصد ٹیکس لاگو کرنے کا اعلان کردیا۔

خیال رہے کہ اسحٰق ڈار کی جانب سے یہ ٹیکس لاگو کرنے پر تاجروں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اشیا کی فروخت پر ودہولڈنگ ٹیکس ریٹس بڑھانے کی تجویز ہے جس کے تحت کمپنی کی صورت میں اشیا کی فروخت پر موجودہ 7 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس ریٹ بڑھا کر 8فیصد کرنے اورنان کارپوریٹ معاملات کی صورت میں موجودہ7 اعشاریہ 75 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس ریٹ کو بڑھا کر 9فیصد کرنے کی تجویز ہے’۔

ٹیکس میں ایمنسٹی

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے گزشتہ ماہ ٹیکسن ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا تھا تاہم وزیرخزانہ نے 12 لاکھ سے کم آمدنی والے شہریوں پر بھی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا۔

وزیرخزانہ نے بجٹ تقریر کے دوران اس حوالے سے کوئی ذکر نہیں کیا تاہم وزارت خزانہ سے جاری تقریر میں کہا گیا ہے کہ ابل ٹیکس آمدنی کی حد میں12 ملین روپے تک اضافہ کرنے کی وجہ سے گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد میں کافی کمی واقع ہو گی اس لیے تجویز ہے کہ4 لاکھ سے 8 لاکھ روپے کی آمدنی پر ایک ہزار اور 8 لاکھ سے 12 لاکھ روپے آمدنی پ2 ہزار روپے کا انکم ٹیکس عائد کر دیا جائے۔

حکومت جائیدار خرید سکے گی

وزیر خزانہ کی تقریر میں کہا گیا ہے کہ ٹیکس ادائیگی سے بچی ہوئی رقم کا ایک بھاری حصے ک سرمایہ کاری رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں کی جاتی ہے ، اس کے علاوہ جائیداد کی قدر و قیمت کو اس کی اصل قیمت سے کم قرار دینے کا رجحان بھی عام ہے تاہم وزیر اعظم کی جانب سے 5 اپریل 2018 کے اعلان پرعمل درآمد کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات لیے جانے کی تجویز ہے۔

1-جائیداد کی خرید و فروخت کے سودوں کا اندراج خریدار اورفروخت کنندہ کی جانب سےمقرر کی جانے والی قیمت پر کرنے کی تجویز ہے۔

2- ایف بی آر کے نوٹیفائیڈ ریٹس ختم کرنے کی تجویز ہے۔

3- وفاق کی سطح پر فروخت کنندہ اور خریدار عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کے بدلے میں خریدار کی جانب سے مقرر کی گئی قیمت ایک فیصدایڈوانس ٹیکس لاگو کیا جائے، نان فائلرز کو4 ملین سے زائد مقرر کی جانے قمیت کی جائیداد خریدنے کی اجازت نہ دی جائے۔

کارپوریٹ ٹیکس ریٹ کو معقول بنانا

مفتاح اسماعیل نے اپنی تقریر میں کہا کہ سپر ٹیکس سے مرحلہ وار دست بردار ہوں گے،اس وقت یہ ٹیکس4فیصد کے حساب سے بینکنگ کمپنیز اور 3فیصد کے حساب سے ان نان بینکنگ کمپنیز پر لاگو ہے جن کی آمدنی 500 ملین روپے سے زیادہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ سپر ٹیکس مالی سال 2017-18ء کے لیے جاری رکھا جائے تاہم مالی سال 2018-19 ء کے لیےبینکنگ اورنان بینکنگ دونوں کے لیےریٹ ہرسال 1فیصد کم کر دیا جائے۔

حکومت نے کارپوریٹ ٹیکس کی شرح میں کمی لانے کے لیے 2018 کی 30فیصد شرح کو کم کر کے 2023 تک 25فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کارپوریٹ ٹیکس ریٹ 2019میں 29فیصد اور بعد ازاں 2023 تک ہر سال 1فیصد کی شرح سے کم کیا جائے گا۔

ناقابل تقسیم منافع پر لاگو ٹیکس میں کمی کے حوالے سے اگرسال کے اختتام کے چھ ماہ کے اندر اندر ٹیکس کے بعد کم از کم 40فیصد حصہ تقسیم نہیں کیا جاتا ہے تو اس صورت میں منافع کے مطابق 7 اعشاریہ 5 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا جاتا ہے تاہم تجویز ہے کہ7 اعشاریہ 5 فیصد کے حساب سے لاگو ٹیکس کم کر کے 5 فیصد کر دیا جائے اور ٹیکس منافع کے بعد کی لازمی ڈسٹری بیوشن کی شرح کو40فیصد سے کم کر کے 20فیصد کر دیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں