شام کی جنگ کی نگرانی کرنے والے گروپ نے کہا ہے کہ شام کے شمالی حصے میں ہونے والے میزائل حملے میں 26 حکومتی اتحادی جنگجو ہلاک ہوگئے، جن میں زیادہ تر ایرانی تھے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق شامی مبصرین برائے انسانی حقوق کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے شمالی شام میں بریگیڈ 47 بیس پر متعدد میزائل داغے گئے، تاہم اس حملے کے حوالے سے اسرائیل کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

انہوں نے بتایا کہ حملے میں ہلاک ہونے والوں کی اموات میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے جبکہ اس حملے میں 60 جنگجو زخمی بھی ہوئے اور متعدد لاپتہ ہیں۔

خیال رہے کہ یہ حملہ ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھنے والی کشیدگی کا شاخسانہ ہے کیونکہ گزشتہ ماہ شام کے صوبے حمس میں ٹی 4 ایئربیس پر حملہ کیا گیا تھا، جس میں 7 ایرانی فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے جبکہ ایران کی جانب سے اس حملے کا جواب دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

دوسری جانب شام، ایران اور روس کی جانب سے اس حملے کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹہرایا گیا تھا، تاہم اسرائیل کی جانب سے اس واقعے کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔

دوسری جانب ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے شامی میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ اس حملے میں کمانڈر سمیت 18 ایرانی ہلاک ہوئے جبکہ میزائلوں سے اسلحہ خانے کے سینٹر اور عمارتوں کو نشانہ بنایا۔

ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم نے ایران کی حمایت یافتہ افغان ملیشیا فاطمیون بریگیڈ کے سربراہ کے بیان کے حوالے سے بتایا کہ اس حملے میں حلب کو نشانہ نہیں بنایا گیا اور نہ ہی اس میں کوئی ہلاکت ہوئی۔

اس سے قبل ایرانی ٹی وی نے رپورٹ کیا تھا کہ ان حملوں میں شمالی شام میں حمہ اور حلب علاقے میں مختلف فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

جنگجوؤں کے انخلا کیلئے شامی حکومت اور باغیوں کے درمیان معاہدہ متوقع

دوسری جانب شام کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ شامی حکومت اور باغیوں اپوزیشن جنگجوؤں کو جنوبی دمشق سے نکالنے کے لیے ایک معاہدے کے قریب پہنچ گئے۔

فرانسییسی خبر رساں اداے اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اس معاہدے کے حوالے سے ایک ہفتے کے اندر اعلان کیا جائے گا، جس کا مقصد جنوبی دارالحکومت کے مضافات سے نام نہاد داعش کے گروپوں کو باہر نکالنا ہے۔

شام کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق حکومت اور باغیوں کے درمیان یہ معاہدہ طے پاچکا ہے کہ اپوزیشن فائٹرز اور ان کے اہل خانہ کو باغیوں کے زیر اثر علاقے یارمک سے نکالا جائے گا۔

اس کے علاوہ اس معاہدے کے تحت جنگجوؤں کو اس بات کے انتخاب کی بھی اجازت دی جائے گی کہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ علاقہ چھوڑ دیں یا اپنے ہتھیار جمع کرا کر وہیں رہیں۔

اس حوالے سے شامی مبصرین برائے انسانی حقوق کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو روز میں حکومتی فورسز کی جانب سے یارمک ضلع قدام کے بڑے حصے کو دوبارہ حاصل کرلیا۔

انہوں نے بتایا کہ حکومتی جنگی جہازوں نے یارمک اور اس کے قریبی ضلع حجر الاسود پر حملہ کیا تھا اور حکومتی فورسز کی جانب سے یہ پیش قدمی جاری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں