بانجھ پن سے تحفظ دینے میں مددگار غذائیں

اپ ڈیٹ 04 فروری 2019
— شٹر اسٹاک فوٹو
— شٹر اسٹاک فوٹو

شادی کے بعد بچوں کا نہ ہونا میاں بیوی کے تعلق میں دوری لانے کا باعث بھی بن سکتا ہے اور آج کے عہد میں بانجھ پن کا مرض بہت تیزی سے پھیل رہا ہے جس کی وجہ عام طور پر آلودگی، نیند کی کمی اور طرز زندگی کی چند دیگر عادات ہوتی ہیں۔

ویسے ضروری نہیں کہ کوئی مرد یا خاتون بانجھ ہو درحقیقت ہارمونز کا نظام درست نہ ہونا بھی بچوں کی پیدائش میں تاخیر کا باعث بن جاتا ہے۔

اب اس کی تیکنیکی وجوہات جاننا تو ضروری نہیں مگر بس یہ جان لیں کہ ہارمونز کو متاثر کرنے والے کیمیکلز اور ذہنی تناﺅ ہمارے جسموں پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں : مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھانے والی عام وجوہات

تاہم طبی سائنس کا کہنا ہے کہ غذائی عادات بھی اس خطرے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں اور یہاں کچھ ایسی ہی غذاﺅں کا ذکر کیا گیا ہے جو فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں۔

بادام

گریاں جیسے بادام روزانہ کھانا مردوں کو بانجھ پن سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اس گری کو روزانہ کھانا اسپرم کوالٹی کو بہتر بناتا ہے جس سے بانجھ پن کا خطرہ دور ہوتا ہے۔ اس تحقیق کے دوران محققین نے 18 سے 35 سال کی عمر کے 119 مردوں کو لے کر انہیں 2 گروپس میں تقسیم کیا۔ایک گروپ کو روزانہ 60 گرام بادام اور اخروٹ کا استعمال کرایا گیا جبکہ دوسرے گروپ کو گریوں سے محروم رکھا گیا۔ 14 ہفتے بعد معلوم ہوا کہ گریاں کھانے والے افراد میں اسپرم کوالٹی بہتر ہوئی جبکہ بانجھ پن کا باعث بننے والے عناصر میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔

اخروٹ

اخروٹ کے فوائد اکثر سامنے آتے رہتے ہیں جیسے کینسر کے خلاف جدوجہد، موٹاپے سے بچاﺅ وغیرہ، اسی طرح یہ اومیگا تھری فیٹس اور وٹامن ای سے بھرپور ہونے کے باعث مردوں میں اسپرم کا معیار بہتر کرتے ہیں جبکہ وٹامن بی اور پروٹین خواتین کے سسٹم کی صحت بہتر بنانے مین مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق اخروٹ کا روزانہ کچھ مقدار میں استعمال بانجھ پن کے خطرے سے تحفظ دیتا ہے۔

میٹھا کدو

میٹھا کدو غذائیت اور صحت بخش اجزاءسے بھرپور سبزی ہے جس میں متعدد وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسائیڈنٹس کے ساتھ ساتھ کافی مقدار میں قابل ہضم فائبر موجود ہوتا ہے۔ میڈیکل جرنل فرٹیلیٹی اینڈ اسٹیرلیٹن میں 2013 میں شائع ایک تحقیق کے مطابق بیٹا کیروٹین سے بھرپور یہ سبزی ہارمون کے نظام کو بہتر بناکر مردوں کے اندر اولاد کے لیے ضروری اسپرم کو بڑھاتی ہے۔

چقندر

اینٹی آکسائیڈنٹ resveratrol کا زبردست ذریعہ چقندر عمر بڑھنے سے پیدا ہونے والے بانجھ پن کے مسائل کے خلاف مددگار ثابت ہوتی ہے، جبکہ اس میں نائٹریٹ بھی موجود ہوتا ہے جو خونی کی روانی کو بہتر بناتا ہے۔

مچھلی

مچھلی پروٹین کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے خاص طور پر اومیگا تھری فیٹی ایسڈز اسے خاص بناتے ہیں، مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خواتین میں بانجھ پن کے حوالے سے اومیگا تھری کی کمی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ مچھلی عام صحت کے لیے بھی بہترین ہے جو خون کی شریانوں کا نظام ٹھیک کرنے کے ساتھ دماغی افعال اور آنکھوں کی صحت کو بھی بہتر بناسکتی ہے۔

انڈے

انڈوں میں کولائن نامی جز موجود ہوتا ہے جو بانجھ پن کے خطرے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے جیسا کہ کارنیل یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے، اس کے علاوہ بھی یہ مختلف وٹامنز اور منرلز کا مجموعہ ہوتے ہیں جو مختلف طبی فوائد کا باعث بنتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : ایک انتہائی عام عادت جو بانجھ پن کا خطرہ بڑھائے

انار

انار وٹامن سی، وٹامن کے، فولک ایسڈ اور متعدد دیگر وٹامنز اور منرلز سے بھرپور ہوتے ہیں، ان میں عمر کے اثرات جھاڑنے، انسداد کینسر خوبیاں بھی موجود ہیں جبکہ یہ خون کی شریانوں کی صحت کے ساتھ ساتھ ہڈیوں کو مضبوط بھی بناکر خون کی روانی کو بڑھاتے ہیں۔ طبی تحقیق کے مطابق انار کا استعمال بانجھ پن سے بچا سکتا ہے جبکہ دوران حمل اس کا جوس پینا بچوں کی دماغی نشوونما کے لیے بہترین ثابت ہوتا ہے۔

سورج مکھی کے بیج

سورج مکھی کے بیج وٹامن ای کے حصول کا بہترین ذریعہ ہوتے ہیں جو کہ مردوں میں بانجھ پن سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ان بیجوں سے اسپرم کاﺅنٹ اور ڈی این اے fragmentation بہتر ہوتا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ یہ بیج جسم کو فولیٹ، سیلینیم، زنک اور اومیگا تھری فیٹی ایسڈز بھی فراہم کرتے ہیں۔

دالیں اور بیج

دالیں اور بیج جیسے لوبیا، چنے، مٹر وغیرہ پروٹین کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے، مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ جو خواتین نباتاتی پروٹین سے بھرپور غذاﺅں کا استعمال کرتی ہیں، ان میں بانجھ پن کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔ دالوں سے فرٹیلائزیشن کا عمل آسان ہوتا ہے جو حمل ٹھہرنے کے امکانات بڑھاتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

تبصرے (0) بند ہیں