فوج نے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی جنوبی وزیرستان ایجنسی میں قائم اپنی چیک پوسٹس کو فرنٹیئر کور (ایف سی) کے حوالے کا سلسلہ شروع کردیا جس کے ساتھ ساتھ علاقے میں موبائل فون سروس بھی بحال ہوجائے گی۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) ایف سی میجرجنرل عابد لطیف کی جانب سے جاری اعلامیے میں جنوبی وزیرستان کے حوالے سے تازہ پیش رفت کا اعلان کردیا گیا ہے۔

فوج کی جانب سے اس اقدام کا مقصد پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے دواہم مطالبات کو پورا کرنا ہے جن کے مطالبات میں فاٹا کے عوام کے بنیادی حقوق کی بحالی بالخصوص اور عام طور پر پشتونوں کو درپیش مسائل کو نمایاں کرنا شامل ہے۔

پی ٹی ایم کے دیگر مطالبات میں فاٹا کے مکینوں کے لیے قومی شناختی کے ساتھ ساتھ وطن کارڈ کی شرط کو ختم کرنے اورعلاقے سے مائنز ہٹانا بھی شامل ہے۔

—فوٹو:سراج الدین
—فوٹو:سراج الدین

آئی جی ایف سی جنرل عابد لطیف کا کہنا تھا کہ 1100 کے قریب ایف سی اہلکاروں کو چیک پوسٹس پر تعینات کیا گیا ہے۔

—فوٹو: سراج الدین
—فوٹو: سراج الدین

ان کا کہنا تھا کہ پاک-افغان سرحد کی نگرانی بدستور ریڈار اور جدید کیمروں سے کی جاتی رہے گی۔

میجرجنرل عابد لطیف نے کہا کہ ایجنسی میں 78 تعلیمی اور 11 صحت کے منصوبوں کو مکمل کیا گیا ہے جن میں پانی کے 174 کے منصوبے بھی شامل ہیں۔

ترقیاتی کاموں کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ علاقے میں 81 پارک اور 59 مارکیٹیں بھی تعمیر کی گئی ہیں۔

پاک-افغان سرحد پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سرحد میں پاکستان کی 151 چیک پوسٹس ہیں اور 31 کلومیٹر کے علاقے میں باڑ کا کام مکمل کیا گیا ہے۔

آئی جی ایف سی نے کہا کہ ایجنسی میں قائم 90 چیک پوسٹوں کو کم کرکے صرف 8 تک محدود کردیا گیا ہے اور بے دخل ہونے والے افراد کی واپسی کا سلسلہ مکمل ہونے کے قریب ہے۔

میجرجنرل عابد لطیف نے دعویٰ کیا کہ ایجنسی کے 18 ہزار 464 خاندانوں میں 433 ارب 60 کروڑ روپے تقسیم کیے گئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں