اسلام آباد: ایون فلیڈ ریفرنس میں نامزد آخری گواہ اور تفتیشی افسر (آئی او) محمد عمران نے احتساب عدالت کے سامنے اپنا بیان قلمبند کرادیا۔

انہوں نے اقرار کیا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات سے متعلق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے اپنی 240 صفحوں پر مشتمل چوتھی اور حتمی رپورٹ عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی تھی جس میں ایون فیلڈ سے متعلق مفصل تفصیلات موجود ہیں۔

یہ پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف عوامی عہدہ رکھتے ہوئے مالک تھے، تفتیشی افسر

ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘بعدازاں قومی احتساب بیورو (نیب) نے جے آئی ٹی رپورٹ کی کاپی حاصل کی جس کے اضافی صفحات پر ہاتھ سے نمبر ڈالے گئے‘۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ ‘وہ نہیں جانتے کہ کب، کس نے اور کس طرح وہ صفحات چوتھی رپورٹ کے ساتھ منسلک کیے؟’

ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے دوران کسی گواہ نے اقرار نہیں کیا کہ مریم نواز یا ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر لندن میں پراپرٹی کے مالک ہیں۔

احتساب عدالت میں مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے تفتیشی افسر محمد عمران سے جراح کی کہ ‘کیا انہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان اور برطانوی وکیل جی لیڈ کوپر کے بیانات قلمبند کیے کیونکہ ایون فیلڈ ریفرنس میں عمران خان درخواست گزار ہیں اور جی لیڈ کوپر نے پٹیشن تیار کی جس میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ مریم نواز آف شور کمپنیوں نیلسن اور نیسکول کی مالک ہیں‘۔

مزید پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: پاناما جے آئی ٹی رپورٹ ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے کا فیصلہ

نیب پراسیکیوٹر کے سربراہ سردار مظفر عباسی نے کہا کہ سی آر پی سی کے سیکشن 342 کے تحت بیانات کا قلمبند کرنے کا سلسلہ بن کیا جائے، جس پر وکیل صفائی امجد پرویز اور سعد ہاشمی نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس پر جراح کرنا چاہتے ہیں۔

وکیل صفائی کا خیال تھا کہ احتساب علدات پراسیکیوٹر واجد ضیاء کو العزیزہ اور فلیگ شپ ریفرنس میں اپنا بیان قلمبند کرنے کے لیے طلب کرے گی۔

یہ پڑھیں: ایون فیلڈ کے کسی عدالتی فیصلے میں نواز شریف، مریم، صفدر کا نام شامل نہیں،نیب گواہ

واضح رہے تینوں ریفرنس میں پروسیکیوشن کے شواہد مکمل ہونے کے بعد ہی سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے بیانات قلمدبند ہوں گے۔


یہ خبر 08 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں