اسلام آباد: امریکا کی جانب سے پاکستانی سفارتکاروں کی نقل و حرکت محدود کرنے بعد پاکستان نے بھی امریکی سفارتکاروں پر جوابی پابندیاں عائد کردیں۔

وزارت خارجہ کی جانب امریکی سفارتخانے کو ارسال کیے گئے مراسلے میں کہا گیا کہ پاکستان میں موجود امریکی سفارتکاروں کو سفر کرنے سے پہلے حکومت سے اجازت لینی ہوگی۔

اس کے علاوہ پاکستانی ایئرپورٹس پر امریکی سفارتکاروں کا آنے والے سامان کو ویانا کنونشن برائے سفارتی تعلقات کے آرٹیکل 27 کے تحت سخت نگرانی سےگزرنا ہوگا کیونکہ اس آرٹیکل کے تحت سامان کو اسکینگ کے عمل سے استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔

پاکستان کی جانب سے لگائی گئی جوابی پابندیوں میں بتایا گیا کہ پاکستانی حکومت کے حکام اور غیر ملکی سفیروں سے متعلق 27 اپریل 2018 کو جاری کیے گئے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔

وزارت خارجہ کی جانب سے اپنے مراسلے میں کہا گیا کہ پاکستان میں موجود امریکی سفارتخانے اور قونصلیٹ اب مختلف چیزوں کا استعمال نہیں کرسکیں گے۔

  • امریکی سفارتخانے کی گاڑیوں اور کرائے پر لی گئی ٹرانسپورٹ پر سیاہ شیشے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

  • سفارتخانے کی گاڑیوں پر غیر سفارتی نمبر پلیٹ کا استعمال نہیں کیا جاسکے گا۔

  • اس کے علاوہ کرائے کی گاڑیوں یا سفارتخانے سے غیر منسوب گاڑیوں پر سفارتی نمبر پلیٹ استعمال نہیں کرسکتے۔

  • پاکستان کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں کے مطابق امریکی سفارتخانے کو بائیو میٹرک کے ذریعے سم جاری کی جائے گی اور وہ غیر تصدیق شدہ/ غیر رجسٹرڈ سم استعمال نہیں کرسکے گا۔

  • اس کے ساتھ ساتھ امریکی سفارتخانہ بغیر این او سی کے کرائے کی جگہ نہیں لے سکتا اور نہ ہی اپنی موجودہ جگہ کسی کو دے سکتا۔

  • ان پابندیوں کے مطابق امریکی سفارتخانے کے رہائشی اور محفوظ مقامات پر بغیر این او سی کے ریڈیو مواصلاتی آلات نہیں لگائے جاسکتے۔

  • امریکی سفارتکار ایک سے زائد پاسپورٹ نہیں رکھ سکیں گے، امریکی سفارتکاروں کا قیام جاری کیے گئے ویزے کی مدت کے مطابق ہوگا۔

پاکستان کی جانب سے امریکی سفارتکاروں پر لگائی گئی پابندیوں کا اطلاق 11 مئی سے ہوگا، اس کے ساتھ ساتھ وزارت خارجہ نے اپنے خط میں ہدایت کی ہے کہ امریکی سفارتکار پاکستانی اعلٰی حکام اور غیر ملکی سفارتکاروں سے قواعد کے مطابق ملاقاتیں کریں۔

واضح رہے کہ امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستانی سفارتکاروں کی نقل و حرکت کو محدود کرنے کا فیصلہ موثر کردیا گیا، جس کےبعد 25 میل سے زائد سفر کرنے سے پہلے پاکستانی سفارتکاروں کو تحریری طور پر امریکی حکام سے اجازت لینی ہوگی۔

امریکی صدر کیجانب سے ان پابندیوں پر امریکی گانگریس کی جانب سے تنقید کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ ایسے اقدامات سے دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کے مواقع رکیں گے۔

دوسری جانب امریکی کا کی جانب سے پاکستانی سفارتکاروں پر لگائی جانے والی پابندیوں پر جوابی کارروائی کا عندیہ دیا گیا تھا۔

پاکستان کی جانب سےکہا گیا تھا کہ اسلام آباد،لاہور اور کراچی میں امریکی سفارتکاروں پر بھی اسی طرح کی پابندیاں لگا سکتےہیں۔

واضح رہے کہ متوقع دہشتگرد حملوں سے بچانے کے لیے پاکستان میں موجود امریکی سفیروں کا انتہائی حساس علاقوں جیسے فاٹا میں جانا پہلے ہی ممنوع ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں