آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل میں گرفتار لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی ( ایل ڈی اے) کے سابق سربراہ احد خان چیمہ سمیت نجی کمپنی کے مالک شاہد شفیق کو مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ جبکہ چیف انجینئر پی ایل ڈی سی بلال قدوئی اور امتیاز حیدر کو 14 روز جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

لاہور کی احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس دوران قومی احتساب بیور (نیب) کی جانب احد چیمہ کا جسمانی ریمانڈ کی مدعت ختم ہونے پر دیگر تین ملزمان کے ہمراہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت میں پیشی کے دوران نیب کی جانب سے ملزمان کے ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی گئی۔

دوران سماعت تفتیشی افسر حافظ عثمان نے بتایا کہ ملزم احد چیمہ کی بیوی صائمہ احد کے نام 21 کینال،4 مرلہ کی زمین پیراگون میں خریدی گئی، اس زمین کی مکمل مالیت 7 کروڑ روپے ہے۔

مزید پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: احد چیمہ سمیت 6 ملزمان جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

تفتیشی افسر نے کہا کہ جن لوگوں سے خرید و فروخت ہوئی، ان لوگوں کو طلب کیا ہے جبکہ اب تک کی تفتیش کے مطابق محمد دریز نے تمام رقم ادا کی۔

عدالت میں تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ملزم کی جانب سے پنجاب کالج ڈیرہ غازی خان میں 4 کروڑ کی سرمایہ کاری کی گئی، جس میں 2 کروڑ 30 لاکھ بینک کے ذریعہ جبکہ ایک کروڑ 70 لاکھ احد چیمہ نے ادا کیے۔

اس حوالے سے ہم تفتیش کررہے ہیں کہ ایک کروڑ 70 لاکھ روپے کہاں سے ادا ہوئے، اس کے علاوہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ موضوع جھلکے ماڈل ٹاؤن میں 48 کینال زمین احد چیمہ کی والدہ کے نام ہے اور اس کی خرید و فروخت میں گھپلے ہوئے ہیں۔

حافظ عثمان نے بتایا کہ اس رقم کی ادائیگی کسی اور اکاؤنٹس سے ہوئی ہیں جبکہ کرباٹھ گاؤں میں 19 کینال زمین کزن کے ذریعے خریدی گئی، جس پر تفتیش جاری ہے۔

سماعت کے دوران عدالت کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ یہ زمین کس کے نام ہے، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ یہ زمین ملزم احد چیمہ، ان کی والدہ اور ان کے کزن کے نام ہے۔

نیب کی جانب سے عدالت میں بتایا گیا کہ اسلام آباد میں ایک فلیٹ ہے جس کی مالیت 30 لاکھ روپے ہے، اس کے ساتھ ساتھ اسلام آباد میں اور بھی پلاٹس ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

نیب کی جانب سے بتایا گیا کہ ملزم کے لیپ ٹاپ سے کوڈ ورڈ سے کچھ لین دین کا پتہ چلا ہے، تاہم مزید تفتیش کےلیے ریمانڈ میں توسیع چاہیے، جس پر عدالت نے ان کی درخواست منظور کرتے ہوئے ملزمان کے ریمانڈ میں توسیع کردی۔

خیال رہے کہ 21 فروری کو نیب نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر ایل ڈی اے کے سابق سربراہ احد خان چیمہ کو پوچھ گچھ کے لیے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے حلقے میں ہلچل مچ گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: احد چیمہ، شاہد شفیق کے ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع

بعدِ ازاں ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے گورنمنٹ آفیسرز ریزیڈنس (جی او آر) میں پنجاب کے تمام اضلاع کے کمشنر، ڈپٹی کمشنر، اسسٹینٹ کمشنرز کو طلب کرکے بند کمرہ میٹنگ کی جس میں کہا گیا کہ وہ اس وقت تک انتظامی امور شروع نہیں کریں گے جب تک خفیہ ایجنسیوں، سیاستدانوں اور عدالتوں کے ہاتھوں ان کے سینئرز کی توہین کا سلسلہ جاری رہے گا۔

تاہم چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے افسران کو احتجاج سے روکتے ہوئے حکم دیا تھا کہ کوئی افسر احتجاج نہیں کرے گا اور جسے استعفیٰ دینا ہے وہ دے دے۔

بعد ازاں احد چیمہ کے ریمانڈ میں عدالت کی جانب سے متعدد بار توسیع کی گئی اور انہیں تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا گیا۔

خیال رہے کہ پیراگون سٹی کی ذیلی کمپنی بسم اللہ انجینئرنگ کے مالک شاہد شفیق کو جعلی دستاویزات کی بنیاد پر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکہ لینے کے الزام میں 24 فروری کو نیب نے گرفتار کیا تھا۔

واضح رہے کہ بسم اللہ انجینئرنگ کمپنی کی نااہلی کی وجہ سے حکومت کو 100 کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں