لاہور: احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں مبینہ کرپشن کے الزام میں گرفتار لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق سربراہ احد چیمہ کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

کوٹ لکھپت جیل میں قائم احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے لینڈ ڈویلمپنٹ کمپنی بنائی جس کا کام غریب عوام کو گھر تعمیر کرکے دینا تھا۔

انہوں نے موقف اختیار کیا کہ احد چیمہ نے 32 کنال کی زمین کےعوض اس کمپنی کو ٹھیکہ دیا، جبکہ یہ زمین ان کے رشتہ داروں میں تقسیم کی گئی اور اس کی مکمل ادائیگی پیراگون کے اکاؤنٹ سے ہوئی۔

احتساب عدالت کے جج نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ 32 کنال کی زمین کس کو کس طرح دی گئی جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ 8 کنال اراضی احد خان چیمہ کے نام ہوئی، 8 کنال زمین احد چیمہ کی بہن سعدیہ منظور کے نام کی گئی، 8 کنال زمین احمد چیمہ کے بھائی سعد خان چیمہ کے بھائی کے نام ہوئی اور 8 کنال احد چیمہ کے کزن احمد حسن کے نام کی گئی۔

مزید پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: احد چیمہ کی گرفتاری کےخلاف بینرز آویزاں

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ اس 32 کنال زمین کی مالیت 3 کروڑ 9 لاکھ روپے تک ہے جبکہ اس کی 25 لاکھ کی ادائیگی احمد چیمہ کی جانب سے ہوئی، حالانہ جو زمین احد چیمہ کے نام ہے صرف اسکی مالیت 77 لاکھ 80 ہزار روپے ہے۔

انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ مذکورہ زمین احد چیمہ کو اس لیے دی گئی تھی تاکہ آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تعمیر کے لیے ٹھیکہ لیا جاسکے۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ دورانِ تفتیش یہ بھی انکشاف ہوا کہ احد چیمہ نے 19 کنال 7 مرلہ زمین مزید حاصل کی تھی جو احد چیمہ کی بہن سعدیہ منظور اور کزن احمد حسن کے نام ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا احد چیمہ کی بہن سعدیہ اور کزن احمد حسن کو تفتیش کے لیے بلایا گیا جس پر نیب کے تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب نے متعدد مرتبہ انہیں طلب کیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔

تفتیشی افسر نے یہ بھی بتایا کہ وہ ایل ڈی اے کے سابق سربراہ کے 2 موبائل فونز اور لیپ ٹاپ کا فرانزک ٹیسٹ کروایا جارہا ہے، تاہم اس کی رپورٹ آئندہ چند روز میں آجائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: لیگی حلقوں میں احد چیمہ کی گرفتاری پارٹی کیلئے ‘سازش’ قرار

نیب کے تفیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ احمد خان چیمہ کے موبائل سے آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کے کاغزات کے اسکرین شاٹس ملے ہیں، جن کی منتقلی بذریعہ واٹس ایپ کی گئی۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ایل ڈی اے میں احد چیمہ کے سابق پی ایس او شہزاد ان سے رابطے میں تھا تاہم ان کو بھی شامل تفتیش کرلیا گیا۔

احتساب عدالت میں آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل میں گرفتار بسم اللہ انجینئرنگ کمپنی کے مالک شاہد شفیق کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ شاہد شفیق نے پپرا رولز کی خلاف ورزی کی، اور آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سوسائٹی کا تھیکہ حاصل کرنے کے لیے 3 کمپنیوں میں شراکت داری کرکے ایک جوائنٹ وینچر ترتیب دیا گیا۔

نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے عدالت کو بتایا کہ اس وینچر میں بسم اللہ انجینئرنگ، اسپارکو اور ایک تیسری کمپنی کو شامل کیا گیا اور ٹھیکہ حاصل کرنے کے لیے کمپنی کے 90 فیصد شیئرز بھی دکھائے گئے۔

مزید پڑھیں: احد چیمہ کی گرفتاری: چیف جسٹس نے افسران کو احتجاج سے روک دیا

نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ ایل ڈی اے کے لوگوں کی ملی بھگت سے یہ ٹھیکہ دیا گیا۔

جج سید نجم الحسن نے استفسار کیا کہ کیا ٹھیکہ دیتے وقت بے ضابطگیاں نہیں دیکھی گئیں؟ جس پر نیب پراسیکیورٹر نے بتایا کہ مذکورہ ٹھیکہ ڈی جی ایل ڈی اے نے پاس کیا تھا اور اس کے لیے پی ایل ڈی سی میں ہر شخص کو مجبور کیا گیا تھا جبکہ اس دوران کمپنی کے 17 چیف ایگزیکٹیو کو تبدیل کیا گیا تھا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سوسائٹی میں کام کتنے فیصد مکمل ہوچکا ہے جس پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ابھی تک ساری کی ساری زمین خالی پڑی ہوئی ہے۔

جج سید نجم الحسن نے استفسار کیا کہ اس اسکیم پر کام کا آغاز کیوں نہیں ہوا جس پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ کام نہ کرنا بدیانتی پر مبنی ہے، کمپنیاں زمین فروخت کرنا چاہتی تھیں۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ معاہدے کے مطابق کمپنیوں نے اس اسکیم پر 20 فیصد کام کرنا تھا، جس کے بعد حکومت نے اس کی ادائیگی کرنی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: احد چیمیہ گرفتاری: ’پنجاب بیوروکریٹس مفاد عامہ کیلئے احتجاج چھوڑ دیں‘

نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے استدعا کی گئی کہ یہ وائٹ کالر کرائم ہے اس لیے اس میں مزید تفتیش کے لیے ملزمان کا ریمانڈ دیا جائے۔

بعدِ ازاں عدالت نے احد خان چیمہ اور شاہد شفیق کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، تاہم کچھ دیر بعد عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے دونوں ملزمان کو 14 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔

خیال رہے کہ 21 فروری کو نیب نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر ایل ڈی اے کے سابق سربراہ احد خان چیمہ کو پوچھ گچھ کے لیے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے حلقے میں ہلچل مچ گئی تھی۔

بعدِ ازاں ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے گورنمنٹ آفیسرز ریزیڈنس (جی او آر) میں پنجاب کے تمام اضلاع کے کمشنر، ڈپٹی کمشنر، اسسٹینٹ کمشنرز کو طلب کرکے بند کمرہ میٹنگ کی جس میں کہا گیا کہ وہ اس وقت تک انتظامی امور شروع نہیں کریں گے جب تک خفیہ ایجنسیوں، سیاستدانوں اور عدالتوں کے ہاتھوں ان کے سینئرز کی توہین کا سلسلہ جاری رہے گا۔

یاد رہے کہ احتساب عدالت نے 22 فروری کو احد خان چیمہ کو 11 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا تھا۔

خیال رہے کہ پیراگون سٹی کی ذیلی کمپنی بسم اللہ انجینئرنگ کے مالک شاہد شفیق کو جعلی دستاویزات کی بنیاد پر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکہ لینے کے الزام میں 24 فروری کو نیب نے گرفتار کیا تھا۔

واضح رہے کہ بسم اللہ انجینئرنگ کمپنی کی نااہلی کی وجہ سے حکومت کو 100 کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھا۔

احتساب عدالت نے 26 فروری کو ملزم شاہد شفیق کو 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا تھا جبکہ ملزم شاہد شفیق کو طبی سہولیات فراہم کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Mar 05, 2018 05:34pm
اس دوران کمپنی کے 17 چیف ایگزیکٹیو کو تبدیل کیا گیا۔۔۔۔ یہ سب کیا ہورہا تھا!