اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے بھرتیوں اور نئی اسکیموں کے اجرا پر پابندی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کے اس نوٹی فکیشن کو کالعدم قرار دے دیا تھا، جس کے ذریعے کمیشن نے ملک میں آئندہ عام انتخابات سے قبل سرکاری محکموں میں بھرتیوں اور ترقیاتی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔

الیکشن کمیشن نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی، جو سماعت کے لیے منظور کرلی گئی۔

الیکشن کمیشن نے 11 اپریل کو ایک نوٹی فکیشن کے ذریعے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو تمام سرکاری اداروں میں بھرتیوں، یکم اپریل یا اس کے بعد منظور ہونے والے ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے اور جاری منصوبوں کے لیے فنڈز منتقل کرنے سے روک دیا تھا۔

اس اقدام کا مقصد عام انتخابات سے قبل ملازمتیں دے کر سیاسی فائدہ حاصل کرنے اور پری پول رگنگ کی حوصلہ شکنی کرنا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومتوں نے یہ معاملہ سپریم کورٹ میں اٹھایا جس نے اسے اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل کیا۔

عدالت عظمیٰ نے 24 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کو ہدایت کی تھی کہ وہ اس معاملے پر ایک ہفتے میں فیصلہ جاری کرے۔

جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ہائی کورٹ کے بینچ کے سامنے دلائل دیتے ہوئے صوبائی حکومتوں کے وکیل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومتوں کی آئینی مدت ختم ہونے سے دو ماہ قبل ہی ان کے اختیارات غصب کر لیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے سرکاری بھرتیوں پر پابندی عائد کردی

صوبائی حکومتوں کا دعویٰ تھا کہ الیکشن کمیشن نے انتظامیہ کے معاملات میں مداخلت کی ہے اور اس کے فیصلے سے عوام کو بڑے پیمانے پر تکلیف پہنچی ہے۔

وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن یہ ہدایات صرف الیکشن شیڈول جاری کرنے کے بعد دے سکتا ہے۔

الیکشن کمیشن نے پابندی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس نے آزاد اور شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے یہ قدم اٹھایا۔

قبل ازیں سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کے سیکریٹری بابر یعقوب کا کہنا تھا کہ کمیشن نے بھرتیوں پر پابندی پری پول دھاندلی کو روکنے کے لیے عائد کی۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سیکریٹری الیکشن کمیشن سے سوال کیا کہ کیا الیکشن کمیشن کے پاس ترقیاتی اسکیموں اور بھرتیوں پر پابندی عائد کرنے کے خصوصی اختیارات ہیں یا نہیں۔

مزید پڑھیں: ’الیکشن کمیشن کی لگائی گئی پابندیوں سے عدلیہ مستثنیٰ قرار‘

سیکریٹری نے جواب دیا کہ 11 اپریل کا نوٹی فکیشن، ورکرز پارٹی کیس میں سپریم کورٹ کے 2013 کے فیصلے کی روشنی میں جاری کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو انتخابات منعقد کرانے اور انہیں صاف، شفاف بنانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں