پولیس نے کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں سابق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار اور دیگر ملزمان کے خلاف عبوری چالان جمع کرا دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس کی جانب سے راؤ انوار اور دیگر ملزمان کے خلاف یہ چالان نقیب اللہ محسود اور 3 متاثرین پر غیر قانونی اسلحہ اور دھماکا خیز مواد سے متعلق بنائے گئے مقدمے میں جمع کرایا گیا۔

خیال رہے کہ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار، سابق ڈی ایس پی قمر احمد شیخ اور دیگر 10 مفرور ملزمان پر نقیب اللہ محسود اور دیگر 3 افراد کے قتل کے بعد ان پر غیر قانونی اسلحہ اور دستی بم کا جعلی کیس پر بنانے پر دوسرا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: نقیب اللہ قتل: ’بادی النظر میں پولیس مقابلہ منصوبے کے تحت کیا گیا‘

اس مقدمے میں تفتیشی افسر ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان احمد کی جانب سے انسداد دہشت گردی عدالت میں الگ سے عبوری چالان پیش کیا گیا اور حتمی تحقیقاتی رپورٹ جمع کرانے کے لیے وقت مانگا گیا۔

عدالت میں پیش کردہ عبوری چالان کے مطابق ایس ایچ او شاہ لطیف ٹاؤن امان اللہ مروت نے نقیب اللہ کے خلاف مقدمہ درج کیا جبکہ محمد صابر، نظر جان اور محمد اسحٰق جعلی پولیس مقابلے کے بعد غیر قانونی اسلحہ اور دستی بم لائے۔

تاہم تحقیقاتی رپورٹ میں تین رکنی کمیٹی کی تحقیقات کو دوبارہ پیش کرتے ہوئے تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ 13 جنوری 2018 کو شاہ لطیف ٹاؤن میں ہونے والا پولیس مقابلہ بادی النظر میں جعلی تھا اور اس مبینہ مقابلے کی ایف آئی آر کے مطابق 6 پولیس اہلکار اس وقت موقع پر موجود تھے، تاہم کال کے اعداد و شمار کا جائزہ اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ سابق ایس ایس پی ملیر اور ان کی ٹیم کے ارکان بھی جعلی پولیس مقابلے کی جگہ پر موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: نقیب اللہ قتل کیس: راؤ انوار سپریم کورٹ میں پیشی کے بعد گرفتار

عبوری تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق تفتیشی افسر اور سپریم کورٹ کے حکم پر قائم کی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی ) نے راؤ انوار سے تفتیش کی اور انہیں صفائی کا موقع دیا گیا لیکن وہ اپنے دفاع میں کسی بھی طرح کا کوئی ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہے۔

اس موقع پر عدالت میں پیش کردہ عبوری چالان کے بعد فاضل جج کی جانب سے ان مقدمات کو ٹرائل کے لیے اے ٹی سی عدالت نمبر 2 بھیج دیا گیا، ساتھ ہی تفتیشی افسر کو 2 ہفتوں میں حتمی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی۔

اس کے علاوہ عدالت نے جیل انتظامیہ کو حکم دیا کہ وہ دونوں ملزمان کو 14 مئی کو عدالت کے سامنے پیش کرے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں