اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے حالیہ ممبئی حملوں پر بیان سے متعلق مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما صدیق الفاروق کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے کوئی نئی بات نہیں کی بلکہ ایسا پہلے بھی کہا جاچکا ہے اور ہم سے پہلے بھی امریکا ڈو مور کا مطالبہ بار بار کر چکا ہے جبکہ ہمارے قریبی دوست چین بھی کہہ چکا ہے کہ آپ اپنے ملک کے اندرونی معاملات ٹھیک کریں۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’نیوز آئی‘ میں بات کرتے ہوئے صدیق الفاروق نے کہا کہ 'آپ اس بات سے ضرور اختلاف کر سکتے ہیں کہ نواز شریف کے بیانیے کا وقت ٹھیک نہیں ہے مگر انہوں نے کوئی نئی بات نہیں کی۔'

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ’جنرل کیانی نے جب یہ کہا کہ بھارت سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں تو انہیں کسی نے کچھ نہیں کہا، سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف جس دن مارشل لاء لگاتا ہے اسی دن تمام فوج کو فارورڈ پوزیشن سے واپس بلالیا جاتا ہے، لیکن کوئی ان سے بھی نہیں پوچھتا کیونکہ یہ لوگ فوجی ہیں اور نواز شریف ایک عام شہری ہیں۔‘

مزید پڑھیں: ’ممبئی حملوں پر بیان کے بعد کی صورتحال میں نواز شریف کے ساتھ ہوں‘

پرگرام کے دوسرے مہمان دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) اعجاز حسین اعوان نے کہا کہ ’مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے جو کچھ بھی کہا ہے بہت سوچ سمجھ کر بھارت کو خوش کرنے کے لیے کہا ہے، میرے نزدیک نواز شریف نے اپنے ملک کی تضحیک کر کے وطن فروشی کی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف نے اس ملک و ریاست پر الزام لگایا جس کے وہ خود 3 بار وزیر اعظم رہ چکے ہیں، جبکہ 4 سال وزیر اعظم رہنے کے بعد بھی اب تک وہ اس مسئلے کا حل نہیں تلاش کر سکے۔‘

گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما نیئر بخاری نے کہا کہ ’نواز شریف اپنے بیانیے پر ناصرف قائم ہیں بلکہ ان کا یہ بھی کہنا ہے اس میں انہوں نے کچھ غلط نہیں کہا، اب آئین کی روح سے انہوں نے ریاست کے ساتھ بددیانتی کی ہے کیونکہ انہوں نے ملک دشمن بھارت کے بیانیے کی تائید کی ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: نوازشریف کے بیان کی بھارتی میڈیا نے غلط تشریح کی، ترجمان مسلم لیگ ن

یاد رہے کہ نواز شریف نے ممبئی حملوں پر راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دائر مقدمے کے حوالے سے کہا تھا کہ اس مقدمے کی کارروائی ابھی تک مکمل کیوں نہیں ہوسکی؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنھیں غیر ریاستی عناصر کہا جاتا ہے، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں ان کو اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کر دیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ عمل ناقابل قبول ہے، یہی وجہ ہے جس کی وجہ سے ہمیں مشکلات کا سامنا ہے، یہ بات روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ نے بھی کہی۔

تبصرے (0) بند ہیں