پاکستان نے بھارت کی طرف سے اس ہفتے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشن گنگا پن بجلی منصوبے کے افتتاح پر عالمی بنک کے حکام کو اپنی شدید تشویش سے آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں پاکستان کے سفیر اعزازاحمد چوہدری نے واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی کی قیادت میں چار رکن وفد کل واشنگٹن میں اس مسئلے کے حوالے سے عالمی بینک کے حکام سے بات چیت کرے گا۔

اکستان نے بھارت کی طرف سے اس تنازعے کے حل کے بغیر منصوبے کے افتتاح کو سندھ طاس معاہدے کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے جو 1960 میں عالمی بنک کی طرف سے کرایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا کشن گنگا ڈیم کی تعمیر کیخلاف ورلڈ بینک سے رجوع

اعزاز چوہدری نے کہا کہ عالمی بنک اس بین الاقوامی معاہدے کا ضامن ہے لہذا اسے اس معاملے میں مداخلت کرنی چاہیے اور اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ڈیم پاکستان کی طرف آنے والے پانی پر بنایا گیا ہے جس سے زراعت کی غرض سے ملکی ضروریات کے لئے درکار پانی کی فراہمی بری طرح متاثر ہوگی۔

خیال رہے کہ بھارت نے متنازع ہمالیہ کے علاقے میں 330 میگا واٹ کے کشن گنگا ہائیڈرو پاور اسٹیشن تعمیر کیا ہے۔ بھارت متنازعہ علاقے میں ایسے کئی منصوبے شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آبی مسائل کا ذمہ دار ہندوستان یا خود پاکستان؟

دسمبر 2016 میں عالمی ثالثی عدالت نے گذشتہ سال بھارت کو منصوبے پرمزید کام کرنے سے عارضی طور پر روک دیا تھا اور ثالثی عدالت کا وفد دومرتبہ نیلم جہلم منصوبے، وادی نیلم اور کشن گنگا منصوبے کا دورے کیے تھے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ بھارت کی جانب سے متنازع کشن گنگا ڈیم کی تعمیر مکمل ہونے کی تصدیق کے بعد پاکستان نے ورلڈ بینک سے اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے دو بڑے بھارتی منصوبوں پر اسلام آباد کے تحفظات سندھ طاس معاہدہ 1960 کی روشنی میں دور کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں