درجہ حرارت کے بڑھنے کی وجہ سے اسلام آباد میں اگلے 10 دنوں میں ہیٹ اسٹروک کا خطرہ سامنے آیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) نے شہریوں کو روزے کے دوران حفاظتی اقدامات کرنے کی تجویز کردی۔

اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ بزرگ افراد، بچے اور روزے دار افراد کو سورج کی تپش سے دور رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ تمام افراد کو سہری اور افطار میں زیادہ سے زیادہ پانی پینا چاہیے ہلکے رنگ کے کپڑے پہننے چاہیے اور اگر سورج میں نکلنا ضروری ہو تو سر پر گیلا کپڑا رکھیں۔

انہوں نے بتایا کہ بخار، سر درد، ہونٹ اور زبان خشک ہونا، الٹی اور جسم کے درجہ حرارت میں اضافہ ہیٹ اسٹروک کی نشانیوں میں سے ہیں اور کسی کو بھی اس طرح کے مسائل کا سامنا ہو تو اسے فوری طور پر سائے میں لے جاکر اس کے کچھ کپڑے اتاریں اور جسم کو ٹھنڈا کریں۔

پمز میں گیسٹروانٹرولوجسٹ ڈاکٹر وسیم خواجہ نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہیٹ اسٹروک ہیٹ ریگولیٹنگ میکانزم کی ناکامی کے سبب ہوتا ہے اور یہ جسم کے درجہ حرارت میں نہایت اضافے کی وجہ سے پیش آتا ہے جو کہ پسینے کے نا آنے یا زیادہ آنے، خشک اور گرم جلد وغیرہ کی وجہ سے ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان وجوہات کا نتیجہ انتہائی خطرناک ہوسکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے علاج میں جسم پر فوری طور برف کا پانی ڈال کر اسے ٹھنڈا کرنا اور جسم کا درجہ حرارت 28.9 ڈگری سے کم رکھنا شامل ہے۔

ڈاکٹر وسیم نے گرمی کی شدت سے ایک اور خطرناک اثر کے حوالے سے بتایا کہ اگر کوئی شخص دھوپ میں کھڑا ہو تو اس کا بلڈ پریشر گر سکتا ہے جس کی وجہ سے اس پر غنودگی طاری ہوسکتی ہے اور وہ بے ہوش بھی ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سب کو گرمی کی شدت سے ہونے والے خطرناک مسائل سے نمٹنے کے لیے حفاظتی اقدامات کرنے چاہیے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 27 مئی 2018 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں