وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت نے 5 سال میں چیلینجز کے باوجود کام کیا اور جو آج 100 دن کا پروگرام پیش کرتے ہیں انہیں یہ معلوم نہیں کہ 100 دن والے یہ کام تو ہم پہلے ہی مکمل کرچکے ہیں، اب تو آگے کی بات کرنے کی ضرورت ہے۔

حویلیاں میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 100 دن کا پروگرام دینے والے وہ لوگ ہیں، جو 5 سال باتیں کرتے رہے، منصوبوں کی مخالفت کرتے رہے، دھرنے دیتے رہے لیکن اب وہ یہ توقع رکھتے ہیں کہ عوام انہیں ووٹ دیں گے تو ایسا نہیں ہے۔

خیال رہے کہ 20 مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے انتخابات 2018 کے بعد حکومت کے قیام کی صورت میں پہلے 100 روز کے لیے 6 نکاتی ایجنڈے کا اعلان کیا تھا، جس میں طرزِ حکومت کی تبدیلی اولین ترجیح قرار دیا تھا۔

اس کے علاوہ 6 نکاتی ایجنڈے میں معیشت کی بحالی، زرعی ترقی اور پانی کا تحفظ، سماجی خدمات میں انقلاب، پاکستان کی قومی سلامتی کی ضمانت وغیرہ شامل کیے گئے تھے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ عوام کا ووٹ انشاءاللہ خدمت، ترقی اور شرافت کی سیاست کرنے والوں کو ملے گا اور یہ سیاست صرف مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف کی سیاست ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم نے حکومت کی 5 سالہ کارکردگی عوام کے سامنے پیش کردی

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے منتخب لوگوں نے عوام کی خدمت کی اور جولائی میں یہ لوگ واپس آپ کے پاس آئیں گے کیونکہ فیصلہ عوام نے کرنا ہے اور یہی جمہوریت کا حسن ہے، جو فیصلہ عوام کریں گے اسی کے مطابق آئندہ 5 سال کے لیے حکومت بنے گی۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ فیصلہ عوام کا ہے، عوام جو فیصلہ کریں گے وہی قابل قبول ہوگا، ہم نے آئندہ 5 سال اسی پر گزارنے ہیں، ہماری کوشش تھی کہ حکومت مدت پوری کرے اور ہم ایک بہترین نگراں حکومت پاکستان میں دیں جو ہم نے گزشتہ روز مکمل کردیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا 5 سال کا کام پورا ہوگیا، اب 25 جولائی کو عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ آئندہ 5 برس انہوں نے کسے دیکھنا ہے، مجھے امید ہے کہ عوام اپنے ضمیر کے مطابق، سیاست کو دیکھ کر بہتر فیصلہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سابق اور موجودہ وزراء اعظم کے خلاف بغاوت کی کارروائی کیلئے درخواست

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا تھا کہ یہ منصوبے جاری ہیں اور وہ وقت دور نہیں کہ جب خنجراب سے گوادر تک موٹروے سے اترے بغیر سفر کرسکیں گے اور پشاور سے کراچی کا سفر دنوں میں نہیں گھنٹوں میں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ہائی وے کے اتنے منصوبے نہیں بنے جتنے مسلم لیگ (ن) کے دور میں بنے، کیا پاکستان میں پہلے وسائل نہیں تھے؟ کیوں پاکستان میں پہلے ترقی نہیں ہوئی؟ کیوں صرف مسلم لیگ (ن) کے دور میں پاکستان میں ترقی ہوتی ہے۔

مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پشاور سے بیٹھ کر ہزارہ کے بجلی کے مسائل حل نہیں ہوسکتے، یہاں علیحدہ کمپنی کی ضرورت ہے، جس کے لیے ہم نے احکامات جاری کردیئے۔

تبصرے (0) بند ہیں