وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے حکومت کی 5 سالہ کارکردگی کا جائزہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 2013 کے مقابلے میں 2018 میں صنعتی ترقی 5 فیصد بڑھ چکی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران 5 سالہ کارکردگی کے بارے میں بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 2013 میں افراط زر (مہنگائی) 7.75 فیصد تھی اور اب یہ 3.77 فیصد ہے اور ہر لحاظ سے افراط زر میں کمی واقع ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خدمات کے شعبے میں 1.3 فیصد ترقی ہوئی تاہم اس کے علاوہ 2013 کے مقابلے میں کپاس کی پیداوار میں کمی آئی۔

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر 11.26 ارب ڈالر تھے جو رواں سال 16.23 ارب ڈالر رہے۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کے بجٹ پر تاجروں کا اظہار اطمینان

ان کا کہنا تھا کہ جی ڈی پی 2013 میں 3.68 فیصد تھی اور 2018 میں 5.79 رہی اور معیشیت کا حجم 231 ارب ڈالر تھا جو بڑھ کر 313 ارب ڈالر ہوگیا جبکہ صنعتی شعبوں میں 5.8 فیصد ہوگئی۔

اسی طرح خدمات کے شعبے میں 2013 میں 5.13 فیصد اور اب 6.43 ہوگئی ہے، زراعت کے شعبے میں 2.68 جو بڑھ کر 3.8 جو 13 سال میں سب سے زیادہ ہے۔

وزیر اعظم نے بتایا گندم، چاول اور مکئی اور گنے کی پیداوار میں اضافہ ہوا جبکہ کپاس میں کمی ہوئی ہے، تاہم اس میں بہتری آئی ہے اور اس کمی کو دور کیا جائے گا۔

شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ برآمدات کے بہت سے چیلنجز رہے ہیں، تاہم 2013 میں یہ 20 ارب 55 کروڑ روپے تھی جو 18-2017 کے 9 ماہ میں 20 ارب 60 روپے ڈالر ہوگئی۔

درآمدات کے حوالے سے وزیر اعظم نے بتایا کہ 2013 میں یہ 33 ارب 40 کروڑ روپے تھی جو 2018 میں 45 ارب 60 کروڑ ہوگئی۔

انہوں نے بتایا کہ ترسیلات زر میں 40 فیصد تک اضافہ ہوا جبکہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی 3 فیصد اضافہ ہوا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ فی کس آمدنی میں ایک ہزار 334 ڈالر تھی جو 2018 میں ایک ہزار 641 ڈالر کے قریب ہے، اس طرح 23 فیصد اس میں اضافہ ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ حکومتی شعبے میں سرمایہ کاری میں بھی 3 فیصد تک اضافہ ہوا جبکہ نجی شعبے میں بھی 71 فیصد ترقی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو انکم سپورٹ میں 2013 میں 46 ارب 50 کروڑ روپے اور اب یہ 121 ارب جو 160 فیصد بڑھا، بینیفشریز 37 لاکھ 56 لاکھ ہوگئے ہیں، ان کا ماہانہ وظیفہ 2 ہزار سے 5 ہزار ہوگیا ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج 2013 میں 19 ہزار 916 پوائنٹس پر تھا جو 2018 میں 42 ہزار 536 ہے، جو دوگناہ سے بھی زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 59 کھرب 32 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش

وزیر اعظم نے بتایا فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی وصول 1505 ارب روپے تھی جو 2018 میں 2919 ارب روپے ہے، جو جی ڈی پی کا 8.5 فیصد ہے۔

اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ 6.5 فیصد ہے، نجی شعبے کو فراہم کیا جانے والا قرضہ 2013 میں منفی 7 ارب 60 کروڑ روپے تھا جو 527 ارب روپے مثبت میں ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے اندرونی قرضوں کے بارے میں بتایا کہ جی ڈی پی کے لحاظ سے اس میں اضافہ ہوا اور 42.5 فیصد سے 46.5 فیصد تک پہنچ گیا جبکہ بیرونی قرضے میں کمی واقع ہوئی اور یہ 21.4 فیصد جی ڈی پی سے 20.5 فیصد رہ گیا۔

تبصرے (1) بند ہیں

SHARMINDA May 28, 2018 03:53pm
These are only figures. Actually things become more expensive and loans have doubled.