افغانستان کے دارالحکومت کابل میں وزارت داخلہ کے دفتر کے قریب 2 دھماکوں اور فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے۔

افغان میڈیا طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نے تصدیق کی کہ کابل میں قائم ان کے دفتر کے قریب بم دھماکے ہوئے ہیں۔

ترجمان نجیب دانش نے دھماکوں کی تصدیق کرتے ہوئے واقعے میں متعدد ہلاکتوں کا خدشہ بھی ظاہر کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلا دھماکا خود کش تھا جبکہ انہوں نے دوسرے دھماکے کی تفصیلات نہیں بتائیں۔

خیال رہے کہ وزارت داخلہ کا دفتر کابل میں ایئرپورٹ روڈ پر قائم ہے، دھماکوں کے بعد سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

مزید پڑھیں: افغانستان: فورسز کے آپریشن میں 17 شہری جاں بحق

رپورٹس کے مطابق دھماکوں کے بعد علاقے میں فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔

دوسری جانب خاما پریس کی رپورٹ میں واقعے کے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح حملہ آوروں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔

رپورٹ میں وزارت داخلہ کے ترجمان کے حوالے سے بتایا گیا کہ خود کش بمبار نے خود کو وزارت داخلہ کے گیٹ کے قریب دھماکے سے اڑایا، جس میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا۔

ادھر سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ واقعے میں 9 افراد ہلاک و زخمی ہوئے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق افغان وزارت داخلہ کے دفتر پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرلی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغان سیکیورٹی فورس کی 2 گھنٹے تک جاری رہنے والی کارروائی میں 10 حملہ آور ہلاک بھی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: کابل کے ریڈ زون میں ایمبولینس دھماکا،95 افراد جاں بحق

یاد رہے کہ افغانستان میں گزشتہ کئی سالوں سے مقامی اور غیر ملکی فورسز کے خلاف حملوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں سیکڑوں سیکیورٹی اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے ہیں، اور ماضی میں ان حملوں کی ذمہ داری طالبان اور داعش کی جانب سے قبول کی جاتی رہی ہے۔

رواں سال جنوری میں کابل کے ریڈ زون میں ایمبولینس کے ذریعے ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں کم ازکم 95 افراد جاں بحق اور 158 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے قبل جنوری میں ہی کابل میں واقع انٹر کانٹی نینٹل ہوٹل میں فوجی لباس میں ملبوس دہشت گردوں کے حملے میں 30 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

گزشتہ برس 31 مئی کو کابل کے ریڈ زون میں جرمن سفارت خانے کے قریب کار بم دھماکے میں ایک رپورٹ کے مطابق 150 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جس کو کابل شہر کی تاریخ کا خونی ترین حملہ قرار دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: کابل میں ’خودکش‘ دھماکا، 18 افراد ہلاک

اس سے قبل 31 جنوری 2017 کو افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں سابق گورنر کے جنازے میں خودکش حملے کے نتیجے میں 15 شہری جاں بحق اور 14 زخمی ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں