کراچی: قومی احتساب بیورو (نیب) نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (کے ڈبلیو ایس بی) کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) کو غیر قانونی طور پر زمین الاٹ کرکے قومی خزانے کو اروبوں روپے کا نقصان پہنچانے کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیب کراچی کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کے ڈبلیو ایس بی کے سابق سربراہ بریگیڈیئر (ر) افتخار حیدر کو راولپنڈی سے گرفتار کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی اور راولپنڈی میں زمین کی الاٹمنٹ کے حوالے سے مارے جانے والے چھاپوں کی وجہ سے یہ اہم پیش رفت دیکھنے میں آئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کراچی میں گرفتار ہونے والے دیگر 2 افراد سید عمر اور شاہد رسول ہیں جو کراچی میں زیرِ حراست ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی میں پانی تو ہے لیکن فراہمی کا نظام نہیں، سپریم کورٹ

بیان میں بتایا گیا کہ مذکورہ ملزمان ڈیھ اوکیواڑی میں متروکہ جائیداد ٹرسٹ بورڈ کی 25 ایکڑ حکومتی اراضی، جو ڈبلیو ایس بی کے پاس تھی، کو غیر قانونی طور پر الاٹمنٹ کے الزام میں مطلوب تھے۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ ملزمان کی جانب سے سندھ بورڈ آف ریونیو میں (آر ایس اینڈ ای بی) سیکریٹری گل حسن چنا کو غیر قانونی طور پر یہ اراضی الاٹ کی گئی تھی۔

علاوہ ازیں نیب کی جانب سے کراچی پورٹ ٹرسٹ آفیسرز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کی زمین غیر قانی طور پر 11 ارب 73 کروڑ 30 لاکھ روپے میں الاٹ کرنے کے الزام میں متعدد مفرور ملزمان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردیئے۔

سگریٹ بنانے والی 2 کمپنیوں کے مالی فوائد کی تحقیقات

نیب نے ’تین درجہ ٹیکس نظام‘ کی مدد سے 33 ارب روپے کا فائدہ اٹھانے والی سگریٹ بنانے والی 2 کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 23 مئی کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے سامنے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے ایک خصوصی رپورٹ پیش کی گئی جس میں انکشاف ہوا کہ تباکو سیکٹر کی جانب سے محصولات میں کمی واقع ہوئی ہے۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ گزشتہ برس مئی میں لیگی حکومت کی جانب سے تین درجہ ٹیکس نظام متعارف کروانے کے بعد سگریٹ بنانے والی 2 بڑی کمپنیوں نے اپنے مشہور ترین برانڈز کو کم درجہ ٹیکس نظام پر منتقل کیا جس کی وجہ سے ان کی فروخت میں اضافہ ہوا جبکہ ٹیکس میں 50 فیصد تک کمی واقع ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی محتسب سگریٹ کی روک تھام کیلئے متحرک

نیب راولپنڈی کے ترجمان محمد بلال کا کہنا تھا کہ ہم نے اس معاملے کو پہلے ہی اٹھالیا ہے، اور اس کی تحقیقات کا بھی آغاز کردیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نیب کو اس معاملے کی تصدیق کے لیے 2 ماہ درکار ہوں گے جبکہ تحقیقات کے لیے 4 ماہ لگیں گے۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا آڈیٹر جنرل کی رپورٹ سے نیب کو قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے اس معاملے کی تحقیقات میں فائدہ پہنچے گا تو انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ فائدہ مند ہوسکتی ہے، لیکن ابھی یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ کیا یہ رپورٹ تفتیش کاروں کو موصول ہوگئی یا نہیں ہوئی۔

خیال رہے کہ پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ تمباکو استعمال کرنے والے مملک میں سے ایک ہے جہاں کل آبادی کا صرف 11 فیصد حصہ تمباکو نوشی کرتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں