سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں کرپشن کے خلاف ازخود کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے اوورسیز پاکستانی کے کمشنر افضال بھٹی کو ان کے عہدے سے معطل کردیا۔

خیال رہے کہ افضال بھٹی پی آئی سی میں بورٖڈ آف ڈائریکٹر کے ممبر بھی تھے۔

چیف جسٹس سے ان کی معطلی کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ ’اکاؤنٹنٹ کا تجربہ رکھنے والے شخص کا اس عہدے سے کیا تعلق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب کی عبوری رپورٹ آ چکی ہے کس حیثیت سے 11 لاکھ تنخواہ اور مراعات وصول کی گئیں.

انہوں نے کہا کہ ’کمشنر اوورسیز نے تنخواہ کی مد میں جتنے پیسے وصول کیے ہیں عدالت اس کا ایک ایک ڈھیلہ واپس لے گی‘۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت میں عدالت نے پی آئی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے ممبر کی اوورسیز پاکستانی کے کمشنر افضال بھٹی کی تعیناتی میں قانونی طریقہ کار اختیار کیے جانے کے حوالے سے رپورٹ طلب کی تھی۔

نیب کی جانب سے جمع کرائی گئی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ افضال بھٹی کی تعیناتی میں قانونی طریقہ کار نہیں اپنایا گیا ہے۔

علاوہ ازیں سماعت کے دوران عدالت میں قومی احتساب ادارے (نیب) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پنجاب شہزاد سلیم نے پی آئی سی سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کروائی۔

نیب کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پی آئی سی میں ہارٹ وال کی خریداری میں بے ضابطگیاں پائی گئیں ہیں۔

ڈی جی نیب نے عدالت کو بتایا کہ ’اچھی کارکردگی اور کرپشن بے نقاب کرنے پر فریخہ مجید کو برطرف کر دیا گیا‘۔

عدالت نے نیب سے افضال بھٹی کی تعیناتی کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ دو ماہ میں اور پی آئی سی میں کرپشن کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ 3 ماہ میں طلب کرتے ہوئے سماعت کو غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں