کوئٹہ: بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (ق) کے منحرف اراکین کی جانب سے تشکیل دی گئی بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے صدر جان کمال خان نے بھی عام انتخابات اکتوبر کے آخری ہفتے تک ملتوی کرنے کا مطالبہ کردیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر اور خصوصاً بلوچستان میں گرمی کی شدید لہر کے باعث انتخابات کے عمل میں منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیرداخلہ بلوچستان سرفرازبگٹی کا نئی جماعت بنانے کااعلان

بی اے پی میں شمولیت کے حوالے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جان کمال خان نے کہا کہ بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں میں بنیادی سہولیات نہیں ہونے کی وجہ سے الیکشن میں ٹرن آوٹ متاثر ہو سکتا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پارٹی ملک بھر سے انتخابات میں اپنے امیدوار کھڑے کرے گی۔

بی اے پی کے صدر کا کہنا تھا کہ اگر لوگ اقتدار میں آنے کے لیے ایک موقع دیں تو ان کی پارٹی صوبے کی تقدیر بدل دے گی۔

انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ‘ہم صوبے کے لوگوں کے لیے فیصلے کریں گے جو گزشتہ حکومتیں نہ کرسکیں’۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں نئی سیاسی جماعت کے نام کا اعلان کردیا گیا

اس حوالے جان کمال خان نے کہا کہ ‘پارٹی ابھی نئی ہے لیکن اس میں شامل رہنما اور لوگ تجربہ کار ہیں اور دیگر سیاسی پارٹیوں سے وابستہ رہے اور بی اے پی اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘تمام سیاسی پارٹیوں کو اقتدار میں آکر تبدیلی لانے کا نادر موقع ملا لیکن ان کے فیصلے آزادانہ نہیں تھے، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) اپنی وفاداریاں تبدیل کرنے پر مجبور رہی۔

جام کمال نے مزید کہا کہ پارٹی کے پاس مربوط لائحہ عمل موجود ہے جس کے تحت لوگوں کے مسائل دور کیے جائیں گے۔

میر سکندر خان عمرانی نے واضح کیا کہ بلوچستان کے حوالے سے تمام فیصلے اسلام آباد، بلاول ہاؤس اور بنی گالہ میں لیے گئے۔

یہ پڑھیں: ’مسلم لیگ(ق) اور پیپلز پارٹی بلوچستان میں سیاسی بحران کی ذمہ دار ہیں‘

علاوزہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں نے بلوچستان کارڈ کے ذریعے اپنی حیثیت کو استحکام بخشا لیکن اب عوام میں شعور بیدار ہو چکا ہے اور وہ اپنے سیاسی اور آئینی حقوق سے واقف ہیں اس لیے بی اے پی، لوگوں کی سیاسی ضرورتوں کو پورا کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔


یہ خبر 3 جون 2018 کو ڈان اخبارمیں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں