یمن کے اہم پورٹ پر قبضے کے لیے ایک ہفتے سے جاری لڑائی میں 100 کے قریب عسکریت پسند اور فورسز کے اہلکار ہلاک ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق یمنی فورسز بحیرہ احمر پر قائم پورٹ حدیبیہ کے حصول کے لیے جنگ میں مصروف ہیں، جو ملک کے 2 کروڑ 20 لاکھ افراد کے لیے انسانی بنیادوں پر امدادی خوراک کی فراہمی کا واحد راستہ ہے۔

یمنی حکومت کے مرکز عدن میں موجود میڈیکل حکام کا کہنا تھا کہ انہوں نے جمعے اور ہفتے کے دوران 52 افراد کی لاشیں وصول کیں جن میں 20 سپاہی تھے جس کے بعد ایک ہفتے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 110 ہوگئی۔

انہوں نے بتایا کہ دیگر افراد دیکھنے میں عسکریت پسند معلوم ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: یمن جنگ کی وجہ برطانیہ،امریکا کی سعودی عرب کو اسلحے کی فراہمی ہے، ایران

یمن حکومت کے حمایت یافتہ فوجی اتحاد کے ذرائع کا کہنا تھا کہ حوثی قبائل سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں نے حدیبیہ کے ضلع الدریامی میں فوجی قافلے پر گھات لگا کر حملہ کیا تھا۔

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ حکومت کی فورسز نے گزشتہ ہفتے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ حدیبیہ میں داخل ہونے کے لیے ایک آپریشن کرنے والے ہیں۔

خیال رہے کہ حدیبیہ کا پورٹ دارالحکومت صناء سے 230 کلومیٹر کے فاصلے پر قائم ہے جس پر 2014 میں حوثی قبائل نے قبضہ کیا تھا جس کے باعث سعودی عرب نے یمن میں فوجی مداخلت کی تھی۔

یاد رہے کہ آج بھی جاری رہنے والی خانہ جنگی کا مقصد بین الاقوامی طور پر قبول کی جانے والی سابق صدر منصور ہادی کی حکومت کا دوبارہ قیام ہے، 2015 سے جاری خانہ جنگی میں 10 ہزار افراد ہلاک و زخمی جبکہ لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یمن کی تباہی کی بڑی وجہ جنگ اور ’منشیات‘

سعودی اتحاد نے الزام لگایا تھا کہ حدیبیہ کا پورٹ حوثی قبائل کی جانب سے راکٹس کی اسمگلنگ اور بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ حوثی قبائل نے گزشتہ کچھ ماہ کے دوران ہمسایہ ملک سعودی عرب پر سیکڑوں میزائل حملے کیے ہیں۔

ادھر اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن میں خانہ جنگی کے باعث ہزاروں افراد غذائی قلت اور مختلف بیماروں کے باعث ہلاک ہوچکے ہیں اور ساتھ ہی عالمی ادارے نے یمن کی صورت حال کو انتہائی ابتر قرار دیا ہے۔

مزید پڑھیں: یمن: حوثیوں کا سابق صدر علی عبداللہ صالح کی ہلاکت کا دعویٰ

اقوام متحدہ نے گزشتہ ہفتے یہ اعلان کیا تھا کہ اگر حدیبیہ پورٹ کے حصول کے لیے کارروائی کی گئی تھی تو یمن میں امدادی سامان کی ترسیل مشکلات کا شکار ہوجائے گی، جس کا 70 فیصد مذکورہ پورٹ سے ہو کر گزرتا ہے۔


یہ رپورٹ 3 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں