چارسدہ: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جماعت اسلامی (جے آئی) کے بعد عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے بھی دیگر صوبائی اسمبلیوں کی طرح سابقہ وفاق کے زیرِانتظام قبائلی علاقے (فاٹا) میں بھی انتخابات کا مطالبہ کردیا۔

اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے فاٹا یوتھ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم خیبرپختونخوا میں فاٹا کو ضم کرنے کے اقدام کو سراہاتے ہیں کیونکہ یہ باچا خان اور عبدالولی خان کا دیرینہ خواب تھا۔

یہ بھی پڑھیں: فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کی منظوری

انہوں نے کہا کہ فاٹا کو صوبے میں ضم کرنا پشتون قوم کے لیے اچھا شگون ہے۔

اے این پی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ‘18ویں ترمیم کا تحفظ اولین ترحیج ہے اور صوبے کے نام میں تبدیلی، صوبائی خودمختاری اور فاٹا کا خیبر پختونخوا میں ضم کرنا ہمارے آباواجداد کا خواب ہے جس کی حفاظت ہر ممکن طریقے سے کی جائے گئی۔

انہوں ںے قبائلی علاقوں کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کے حوالے سے نوجوانوں کے کردار کو سرہاتے ہوئے کہا کہ مشترکہ کوششوں سے مستقبل میں بھی پشتون عوام کے مسائل دور ہوجائیں گے۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا حکومت نے فاٹا اصلاحات قانون پر اعتراضات اٹھا دیے

ان کا مزید کہنا تھا کہ بعض عناصر تاحال فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے عمل میں خلل پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

اسفند یار ولی خان نے فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کی مخالفت کرنے والوں کے بارے میں کہا کہ ‘وہ محمود خان اچکزئی کی مخالفت پر حیران ہیں کیونکہ ان کے والد نے بولان سے چترال تک پشتون یونٹ کا نعرہ لگایا تھا۔

انہوں نے متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے حوالے سے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) اور جماعت اسلامی تاحال فاٹا کو ضم کرنے کے معاملے پر متحد نہیں ہیں۔

یہ پڑھیں: فاٹا کو پختونخوا میں ضم کرنے کی مخالفت کیوں کی جارہی ہے؟

اس موقع پر اے این پی کے جنرل سیکریٹری میاں افتخار حسین، سردار حسین باکا، نثار باز اور دیگر نے بھی یوتھ جرگہ سے خطاب کیا۔


یہ خبر 4 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں