سوشل میڈیا پر خدیجہ کیلئے انصاف کا مطالبہ
قانون کے طالبہ خدیجہ صدیقی پر چھری سے قاتلانہ حملے کے الزام میں سزا یافتہ شخص کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے بری کرنے کے فیصلے پر سول سوسائٹی کے کارکنان، صحافیوں، معروف شخصیات اور سیاسی رہنماؤں سمیت سوشل میڈیا صارفین نے حیرانی اور مایوسی کا اظہار کیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سردار احمد نعیم نے سزا یافتہ شاہ حسین کی سزا کے خلاف دائر کی گئی اپیل منظور کرتے ہوئے انہیں تمام الزامات سے بری کردیا تھا۔
ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد نے اپنے غم و غصے کے اظہار اور خدیجہ کی حمایت کے لیے ٹویٹر کا رخ کیا، جہاں JusticeForKhadija# پاکستان کا ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔
صحافی فیضان لاکھانی نے ٹویٹ کیا کہ ’آج خدیجہ متاثرہ ہے، کل کوئی بھی ہوسکتا ہے، میری بیٹی، آپ کی بیٹی، کسی کی بھی بیٹی۔ ہمیں اس شدید ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔‘
Today Khadija is the victim, tomorrow it can be anyone, my daughter, your daughter, anyone’s daughter! We must speak against this grave injustice. #WeAreWithKhadija #JusticeForKhadija
— Faizan Lakhani (@faizanlakhani) June 4, 2018
وکیل اور سماجی کارکن جبران ناصر نے حیرانی کا اظہار کیا کہ اس فیصلے کے بعد کیا مستقبل میں کوئی خاتون انصاف مانگے گی یا ملک کے عدالتی نظام پر بھروسہ کرے گی۔
This case was well reported in media. All evidence was in public view. Still Shah Hussain walked free. Will any other woman in place of Khadija trust our judicial system? What more does this system needs to deliver justice? These are questions CJP Saqib Nisar needs to answer https://t.co/Mciy3AmVRh
— M. Jibran Nasir (@MJibranNasir) June 4, 2018
اداکار اسامہ خالد بٹ کا کہنا تھا کہ ’قتل کی کوشش کرنے والے کو سات سال قید کی سزا سنائی گئی جسے پھر کم کرکے پانچ سال کیا گیا اور اب وہ ختم ہوگئی۔ اس طرح ہم ثبوت کے ساتھ انصاف مانگنے والی خاتون کی قدر کرتے ہیں۔‘
A seven-year sentence for attempted murder - reduced to five years - reduced to nothing. This is how we value a woman seeking justice with proof (multiple eye-witnesses, DNA match) - the message is loud and clear. She is reduced to nothing. #JusticeForKhadija
— Osman Khalid Butt (@aClockworkObi) June 4, 2018
وکیل اور میڈیا پر خدیجہ کے لیے مہم چلانے والوں میں سرفہرست حسان نیازی نے ٹویٹ کیا کہ ’یہ ہمیشہ ایک وکیل کے، خدیجہ پر چھری سے 23 بار حملہ کرنے والے ایسے بیٹے کا ان تمام متاثرین سے مقابلہ تھا جو انصاف حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
It was always a fight between the son of a lawyer who stabbed khadija 23 times vs all the victims who fail to get justice.
— Hassaan Niazi (@HniaziISF) June 4, 2018
Today lahore high court decision proved that only might shall win. Short order of acquittal given today has left me shock. How can the system be so ruthless
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک کے انصاف کے نظام نے خدیجہ کو ناکام کیا جس کے خلاف ہمیں آواز اٹھانی چاہیے۔‘
When this horrific crime occurred Khadija was apprehensive that justice was not going to be served, she was stabbed over 20 times and today her attacker has been acquitted!! Justice has failed her and we need to speak up ! #JusticeforKhadija https://t.co/IVLdVsSPmQ
— Aseefa B Zardari (@AseefaBZ) June 4, 2018
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’جب آپ مالدار اور طاقتور ہوں تو ایک خاتون پر 23 بار چھری سے حملہ کرنا بظاہر ایسا کوئی خطرناک جرم نہیں ہے۔‘
Apparently, stabbing a woman 23 times with a knife is not a crime serious enough when you're rich and powerful. #JusticeForKhadija
— Sadaf Alvi (@TheGrumpyDoctor) June 4, 2018
Without justice there can be no peace #WeAreWithKhadija
— Zarrar Khuhro (@ZarrarKhuhro) June 4, 2018
یہ بھی پڑھیں:خدیجہ قانون کے امتحان میں اپنے حملہ آور کا سامنا کرنے سے خوفزدہ
واضح رہے کہ خدیجہ صدیقی کو ان کے ساتھی طالب علم شاہ حسین نے 3 مئی 2016 کو شملہ ہلز کے قریب اس وقت چھریوں کے وار سے زخمی کر دیا تھا جب وہ اپنی چھوٹی بہن کو اسکول سے لینے جارہی تھی۔
خدیجہ اپنی سات سالہ بہن صوفیہ کو اسکول سے گھر واپس لانے کے لیے گئی تھی اور ابھی وہ اپنی گاڑی میں بیٹھنے ہی والی تھیں کہ ہیلمٹ پہنے شاہ حسین ان کی جانب بڑھے اور خدیجہ پر چھری سے 23 بار حملہ کرکے انہیں شدید زخمی کیا۔











لائیو ٹی وی
تبصرے (2) بند ہیں