اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر کے 50 ممالک نے اپنے اپنے ملک میں پلاسٹک کی وجہ سے پیدا ہونے والی آلودگی کو کم کرنے کے لیے کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارے نے بتایا ہے کہ گیلابیگوز کے جزائر، سری لنکا اور چین نے مختلف اقسام کی پلاسٹک کے استعمال پر پابندی عائد کردی ہے۔

رپورٹ کے مصنف نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سمندری آلودگی کو کم کرنے کے لیے مستقبل میں مزید بڑے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: بوتل میں پانی پینے سے کینسر ہوتا ہے؟

مذکورہ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کئی ممالک میں قانون نافذ کرنے میں ناکامی کی وجہ سے وہاں پلاسٹک کے خلاف کریک ڈاؤن میں مسائل پیدا ہورہے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں پلاسٹک بیگ نکاسی آب کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا کردیتے ہیں جن کی وجہ سے گندا پانی زمین پر پھیلنے لگتا ہے۔

پلاسٹک کے حوالے سے دنیا کے اکثر ممالک میں نافذ العمل پالیسی کے مختلف نتائج سامنے آئے ہیں۔ جن کی ایک مثال کمرون کی ملتی ہے جہاں پلاسٹک بیگس پر مکمل طور پر پابندی عائد ہے لیکن پھر بھی وہاں پر استعمال شدہ پلاسٹک واپس دینے پر رقم ادا کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنگوں اور بیماریوں سے زیادہ ’آلودگی‘ سے ہلاکتیں

رپورٹ میں پلاسٹک کی جگہ اس کے متدبادل کے بارے میں بتایا گیا ہے جن میں خرگوش کے بال، سمندری گھاس اور فنگس سے بنی فوم شامل ہے، یہاں پر پینا ٹیکس کا بھی ذکر کیا گیا ہے جو انناس کے پتوں سے تیار ہوتا اور پلاسٹک کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

علاوہ ازیں کچھ پالیسی ساز پلاسٹک کے متبادل کے طور پر استعمال ہونے والی چیزوں کے استعمال کے بڑھتے ہوئے رجحان کے حوالے سے بھی تشویش کا شکار ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر پلاسٹک کے استعمال پر پابندی یا پھر ٹیکس عائد کردیا جائے تو اس سے پلاسٹک کی آلودگی کم کرنے میں کافی مدد مل سکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں