آرمی چیف کا دورہ کابل،طالبان سے امن مذاکرات پر افغان حکام کی تعریف

12 جون 2018
کابل میں دونوں ممالک کے وفود بات چیت کر رہے ہیں — فوٹو: آئی ایس پی آر
کابل میں دونوں ممالک کے وفود بات چیت کر رہے ہیں — فوٹو: آئی ایس پی آر

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ایک روزہ دورے پر کابل پہنچے جہاں انہوں نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی اور دونوں ممالک کے وفود مشترکہ مفادات پر بات کی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق افغان صدر کی دعوت پر آرمی چیف کے دورے کے دوران ان کی ملاقات چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور افغانستان میں اعلیٰ امریکی کمانڈر جنرل جون نکولسن سے ہوئی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل باجوہ نے افغان حکام کو امن معاہدے بالخصوص رمضان المبارک اور عید کے موقع پر کیے گئے اقدامات پر مبارک باد پیش کی۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے اشرف غنی نے طالبان سے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔

چیف آف آرمی اسٹاف کا کہنا تھا کہ ان اقدامات سے دیر پا امن قائم کرنے میں مدد ملے گی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں ممالک کے وفود کی ملاقات کے دوران متعدد امور زیر بحث آئے جن میں افغانستان میں مصالحت کا عمل، داعش کے ابھرنے پر نظر رکھنے اور پاک افغان سرحد پر دہشت گردی شامل ہے۔

اجلاس کے دوران جنرل باجوہ نے زور دیا کہ امن اور ترقی انفرادی نہیں بلکہ خطے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔

پاکستان کی کوششوں کے حوالے سے بتاتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ملک نے امن و استحکام حاصل کرنے کے بعد معاشی اقتصادی ترقی کو اپنی ترجیح دے رکھی ہے جس کی وجہ سے دیرپا امن اور استحکام قائم ہوسکے گا۔

مشترکہ تعلقات

آرمی چیف نے امید کاظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان پاکستان ایکشن پلان برائے امن و استحکام (اے پی اے پی پی ایس) سے دونوں ممالک میں مزید تعاون بڑھے گا۔

سرحد پر باڑ لگانے کا حوالے دیتے ہوئے جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ ’باڑ لگانے کا مقصد دہشت گردی پر نظر رکھنا ہے نہ کے دونوں اطراف کی عوام پر‘۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ صدارتی محل میں پاکستانی وفد کے میزبان اشرف غنی نے جنرل باجوہ کے دورے اور امن اور استحکام کے لیے کیے گئے سیکیورٹی اقدامات کا شکریہ ادا کیا۔

اشرف غنی نے اپنے ریمارکس میں خطے کی ترقی، طالبان کے ساتھ جنگ بندی کو بڑھانے کی کوششیں اور مصالحتی عمل کی صورتحال پیدا کرنے کے لیے اقدامات پر اپنا نظریہ پیش کیا۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دونوں اطراف نے باہمی اقدامات کو انتہائی ضروری قرار دیتے ہوئے اس پر رضامندی کا اظہار کیا۔

ریزولیوٹ سپورٹ مشن (آر ایس ایم) کے کمانڈر جنرل نکولسن سے بات چیت کے دوران جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خواہش کے امریکا اور نیٹو افواج تشدد کی فضا کے خاتمے میں کامیابی حاصل کرلے اور افغانستان کو امن پسند اور مستحکم بنادے۔

واضح رہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف کے افغانستان پہنچنے پر انہیں گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا تھا۔

ان کے ہمراہ پاکستانی وفد میں سیکریٹری خارجہ تحمینہ جنجوعہ، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل نوید مختار، پاکستانی سفیر برائے افغانستان اور دیگر سینیئر حکام شامل تھے۔

افغان وفد ملک کے قومی سلامتی کے مشیر، نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی آفیشلز اور سینیئر وزیروں پر مشتمل تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں