امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جرات مندانہ مگر سوالیہ دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا سے اب کوئی جوہری خطرہ نہیں ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ دعویٰ شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اَن سے سنگاپور میں ون آن ون اور وفود کی سطح پر مذاکرات کے ایک روز بعد سامنے آیا، جس میں کچھ ضمانتیں دی گئی تھیں کہ پیانگ یانگ کب اور کیسے اپنے جوہری ہتھیار تلف کرے گا۔

امریکی خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ’میرے صدر کا عہدہ سنبھالنے سے پہلے کے مقابلے میں اب ہر کوئی خود کو زیادہ محفوظ سمجھ سکتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’شمالی کوریا سے اب کوئی جوہری خطرہ نہیں ہے، کم جونگ ان سے ملاقات دلچسپ اور انتہائی مثبت تجربہ رہا، شمالی کوریا کے پاس مستقبل کے لیے بہت صلاحیت ہے۔‘

دوسری جانب شمالی کوریا کا سرکاری میڈیا امریکی صدر سے کم جونگ ان کے فاتحانہ مذاکرات کا دعویٰ کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا و امریکا: اختلافات سے ملاقات تک

واضح رہے کہ دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان یہ تاریخی ملاقات سنگاپور کے سیاحتی جزیرے سینٹوسا آئی لینڈ کے ایک ہوٹل میں ہوئی تھی۔

مذاکرات کے آغاز میں ابتدائی طور پر دونوں سربراہان کے درمیان ایک علیحدہ ملاقات ہوئی جس میں ان دونوں کے ہمراہ صرف ان کے ترجمان موجود تھے مذکورہ ملاقات 38 منٹ تک جاری رہی۔

اس ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’میں بہت اچھا محسوس کررہا ہوں ہماری بات چیت اچھی رہے گی‘، ان کا مزید کہنا تھا ’میرے خیال میں یہ مذاکرات بہت زیادہ کامیاب رہیں گے اورمجھے کوئی شبہ نہیں کہ ہمارے تعلقات بہترین ہوجائیں گے۔‘

مزید پڑھیں: امریکا کا شمالی کوریا سے مذاکرات کیلئے آمادگی کا اظہار

اس حوالے سے شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جونگ ان کا کہنا تھا کہ ’اس مقام تک پہنچنا آسان نہیں تھا، ہمیں ماضی اپنی طرف کھینچ رہا تھا، اور روایتی طرزعمل نے ہمارے دیکھنے اور سننے کی حسوں پر قابو پایا ہوا تھا، لیکن ہم ان سب سے نکل کر آج یہاں پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔‘

ون آن ون اور وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان نے ایک معاہدے پر دستخط کیے، جسے امریکی صدر نے ’جامع اور اہم دستاویز‘ قرار دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں