سنگاپور: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جونگ اُن کے درمیان طویل عرصے سے جاری تلخیوں کو پسِ پشت ڈال کر تاریخی مذاکرات انجام پا گئے۔

دونوں ممالک کے سربراہان کے مابین یہ تاریخی ملاقات سنگاپور کے سیاحتی جزیرے سینٹوسا آئی لینڈ کے ایک ہوٹل میں ہوئی۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق مذاکرات کے آغاز میں ابتدائی طور پر دونوں سربراہان کے درمیان ایک علیحدہ ملاقات ہوئی جس میں ان دونوں کے ہمراہ صرف ان کے ترجمان موجود تھے مذکورہ ملاقات 38 منٹ تک جاری رہی۔

یہ بھی پڑھیں: کم جونگ ان اور ڈونلڈ ٹرمپ تاریخی ملاقات کے لیے سنگاپور پہنچ گئے

اس ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’میں بہت اچھا محسوس کررہا ہوں ہماری بات چیت اچھی رہے گی‘، ان کا مزید کہنا تھا ’میرے خیال میں یہ مذاکرات بہت زیادہ کامیاب رہیں گے اورمجھے کوئی شبہ نہیں کہ ہمارے تعلقات بہترین ہوجائیں گے‘۔

اس حوالے سے شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جونگ ان کا کہنا تھا کہ ’اس مقام تک پہنچنا آسان نہیں تھا، ہمیں ماضی اپنی طرف کھینچ رہا تھا، اور روایتی طرزعمل نے ہمارے دیکھنے اور سننے کی حسوں پر قابو پایا ہوا تھا، لیکن ہم ان سب سے نکل کر آج یہاں پہنچنے میں کامیاب ہوگئے‘۔

مزید پڑھیں: امریکا کا شمالی کوریا سے مذاکرات کیلئے آمادگی کا اظہار

بعد ازاں مذاکرات کے دوسرے دور میں ظہرانے پر دونوں سربراہان میں وفود کے ہمراہ ملاقات ہوئی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہمراہ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو، مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن، اور وائٹ ہاؤس چیف آف اسٹاف جان کیلے مذاکرات کی میز پر موجود تھے۔

.دونوں ممالک کے سربراہ اپنے وفود کے ہمراہ مذاکرات کی میز پر موجود ہیں —فوٹو اے ایف پی
.دونوں ممالک کے سربراہ اپنے وفود کے ہمراہ مذاکرات کی میز پر موجود ہیں —فوٹو اے ایف پی

جبکہ شمالی کوریا کے سربراہ کے ہمراہ چیف ڈپلومیٹ کم یونگ کول، وزیر خارجہ ری یونگ ہو اورورکرز پارٹی آف کوریا کی مرکزی کمیٹی کے نائب چیئرمین ری سو یونگ موجود تھے۔

مذاکرات کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری ملاقات زبردست رہی، بڑی پیش رفت کا امکان ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ ملاقات کسی کی توقع سے بھی کہیں زیادہ مثبت رہی۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا کے رہنما سے ملاقات، امریکا اور جنوبی کوریا کی مشاورت

واضح رہے کہ ملاقات سے قبل ٹرمپ نے سرسری انداز میں شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں پرسمجھوتا ہونے کی پیش گوئی کی تھی، انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ملاقات کے آغاز میں ہی اس پر عملدرآمد کروالیں گے۔

قطری خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مذاکرات کے بعد ایک تقریب میں دونوں سربراہان نے سمجھوتے پر دستخط کیے، جسے صدر ٹرمپ نے ’بہت اہم‘ اور ’بہت جامع‘ دستاویز قرار دیا۔

دوسری جانب کم جونگ ان نے مشترکہ اعلامیے کو ’تاریخی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’دنیا ایک اہم تبدیلی دیکھے گی‘۔

امریکا اور شمالی کوریا کے مابین طے پانے والا سمجھوتہ

مذاکرات میں جن امور پر اتفاق کیا گیا ان کے مطابق امریکا اور ڈیموکریٹک پیپلزریپبلک آف کوریا (ڈی پی آرکے) اپنے عوام کی امن و خوشحالی کی خواہش کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے سرے سے امریکا اور شمالی کوریا (ڈی پی آرکے) کے تعلقات کا آغاز کریں گے۔

سمجھوتے میں اس عزم کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک جزیرہ نما کوریا میں دیرپا اور پائیدار امن کے قیام کے لیے مشترکہ طور پر کوششیں کریں گے۔

شمالی کوریا کی جانب سے رواں سال 27 اپریل کو جنوبی کوریا میں ہونے والے مذاکرات میں طے پانےوالے سمجھوتے پر عمملدرآمد کرنے کا اعادہ کیا گیا، جس میں شمالی کوریا نے جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔

اس کے ساتھ مذکورہ سمجھوتے میں ویتنام جنگ کے دوران لاپتہ ہوجانے والے امریکی فوجیوں کی باقیات تلاش کرنے کا بھی وعدہ کیا گیا، جبکہ ملنے والی باقیات کو فوری طور پر امریکا منتقل کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی گئی۔

دستخط کی کارروائی کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کم جونگ ان ایک باصلاحیت شخص ہیں جو اپنے ملک سے بے پناہ محبت کرتے ہیں، ان کامزید کہنا تھا کہ ہم آئندہ بھی ملاقات کرتے رہیں گے۔

امریکی صدر کی پریس کانفرنس

الجزیرہ کے مطابق مذاکرات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا، جس میں انہوں نے مذاکرات کے حوالے سے صحافیوں کو آگاہ کیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کم جونگ ان نے غیر مشروط طور پر جزیرہ نما کوریا سے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کی یقین دہانی کروائی ہے، مذکورہ مذاکرات کو امریکی صدر نے ’مخلص‘، درست سمت میں نتیجہ خیز قرار دیا۔

اس ضمن میں جب ٹرمپ سے کوریا کو سیکیورٹی کی ضمانت فراہم کرنے کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ فی الحال یہ معاملہ زیر غور نہیں، تاہم کسی خاص صورتحال میں ہم اپنے فوجی واپس بلانا چاہیں گے، ان کا کہنا تھا کہ ہم جنگی جنون کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ جب تک کوریا اپنے وعدے پورے نہیں کرتا، پابندیاں برقرار رہیں گی، انکا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے مزید 300 پابندیوں ک منصوبہ ترک کردیا گیا، کیوں کہ مذاکرات کے پیش نظر نئی پابندیاں عائد کرنا نامناسب اقدام ہوتا۔

پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدرنے مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے کم جونگ ان کا شکریہ ادا کیا اوراس اقدام کو کوریائی عوام کے روشن مستقبل کے لیے اٹھایا گیا اہم قدم قرار دیا ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کم جونگ ان وہ کرنا چاہتے ہیں جو صحیح ہے‘۔

صدر ٹرمپ نے بتایا کہ سمجھوتے میں طے پانے والی باتوں پر عملدرآمد کے لیے جتنی جلد ممکن ہو مذاکرات کیے جائیں گے۔

جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا پہلے ہی اپنی ایک اہم میزائل انجن ٹیسٹنگ سائٹس تباہ کررہا ہے، تاہم یہ شق معاہدے میں شامل نہیں کیوں کہ ہم نے سمجھوتے پر دستخط کے بعد اس بات پر اتفاق کیا۔

واضح رہے کہ امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان جوہری ہتھیاروں کے معاملے پر طویل عرصے سے کشیدگی جاری تھی، اور دونوں ممالک کے سربراہان کی جانب سے تلخ بیانات کے ساتھ ساتھ دھمکیوں کا سلسلہ بھی جاری رہا۔

شمالی کوریا اور امریکا کے سربراہان کی اس ملاقات کا دنیا بھر میں خیر مقدم کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں