منی لانڈرنگ کے الزامات پر نواز شریف کے خلاف مزید تحقیقات
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات پر مزید تحقیقات شروع کردیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیب ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ یہ تحقیقات صحافی اور کالم نگار اسد کھرل کی شکایت پر شروع کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ صحافی اسد کھرل کی جانب سے نیب میں بیان ریکارڈ کرادیا گیا ہے جبکہ اس معاملے پر متعلقہ ریکارڈ بھی نیب کے تحقیقات کاروں کو فراہم کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کا الزام:'نیب کے عمل سے نواز شریف کو بہت فائدہ پہنچا'
ترجمان کے مطابق شکایت کنندہ کی جانب سے یہ تفصیلات فراہم کی گئی ہیں کہ کس طرح نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے افراد نے مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک رقم بھیجی۔
یاد رہے کہ نواز شریف اور ان کا خاندان پاناما پیپرز کیس میں اس طرح کے ہی 3 ریفرنسز کا سامنا کررہے ہیں اور یہ ریفرنسز اسلام آباد کی احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے۔
تاہم حالیہ شکایت میں کہا گیا ہے کہ پشاور سے حوالہ/ ہنڈی کے ڈیلرز خیستہ خان اور جمشید خان نے شریف خاندان کی جانب سے بڑی تعداد میں رقم بینک اکاؤنٹس میں منتقل کی۔
شکایت میں کہا گیا کہ خیستہ خان اور جمشید خان نے اپنے بیان میں کہا کہ شریف خاندان نے روزانہ کی بنیاد پر رقم غیر ملکی کرنسی میں تبدیل کرکے بیرون ملک بھیجی۔
نیب میں جمع کرائی گئی شکایت میں کہا گیا کہ نواز شریف کے کاروباری ساتھی اور فرسٹ کزن خالد سراج کی جانب سے پاناما پیپز کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو ریکارڈ کرائے گئے بیان میں شریف خان کی غیر قانونی سرگرمیوں کے بارے میں بتایا گیا تھا، جس میں بیرون ملک رقم کی منتقلی اور اثاثوں کی خریداری کے بارے میں بھی بتایا گیا تھا۔
شکایت میں مزید کہا گیا کہ ’1988 اور 1991 میں 5 کروڑ 68 لاکھ 96 ہزار روپے ملک سے باہر بھیجے گئے تھے‘۔
یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا مقصد انتقامی کارروائی نہیں،نیب کی وضاحت
نیب کو بتایا گیا تھا 1988 میں 7 لاکھ 58 ہزار ڈالر، شارجہ میں بینک آف اومان سے لاہور میں ایک بینک میں بھیجے گئے، اس کے بعد اس رقم کو فارن ایکسچینج بیریئر سرٹیفکیٹ میں تبدیل کیا گیا، جس کی مالیت 14 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زائد تھی اور اسے نواز شریف کے قریبی عزیز اور ان کے اہل خانہ کے ساتھیوں میں تقسیم کیا گیا۔
شکایت کے مطابق خالد سراج نے بتایا تھا کہ ابتدائی طور پر 14 کروڑ روپے پاکستان سے ہنڈی کے ذریعے بینک آف اومان شارجہ میں منتقل کیے گئے تھے، جو بعد میں الائیڈ بینک کی لندن اسٹاک ایکسچینج برانچ سے شامروک کنسلٹنگ کارپوریشن میں جمع کرائے گئے تھے جبکہ یہ رقم 96-1993 کے درمیان میں پارک لین اپارٹمنٹ کی خریداری میں مبینہ طور پر استعمال ہوئی تھی۔
اس کے علاوہ ایک اور الزام یہ لگایا گیا ہے کہ 1990 میں نواز شریف کے پہلے دور اقتدار میں شریف خاندان کی ملکیت رمضان شوگر مل نے ان کے سرکاری اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے فیصل بینک سے 3 کروڑ روپے حاصل کیے تھے۔











لائیو ٹی وی