واشنگٹن: امریکا نے پاکستان کا نام انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے نگرانی کی فہرست سے نکال کر ان ممالک کی فہرست میں شامل کردیا جنہوں نے انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے قابل ذکر اقدامات کیے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان انسانی اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے کم سے کم متعین شدہ میعار پر پورا نہیں اتری تاہم وہ اس ضمن میں اہم اقدامات اٹھا رہی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ حکومت پاکستان نے گزشتہ کچھ عرصے میں اس حوالے سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جس کی بنا پر پاکستان کا درجہ بہتر کردیا گیا اور اس کا اندراج ’ٹائیر ٹو‘ نامی فہرست میں کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں غلامی کی جدید شکلیں

خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے یہ خوش کن اقدام اس اعلان کے 2 دن بعد سامنے آیا جب معاشیات کی نگرانی کے ایک بین الاقوامی ادارے نے پاکستان کو دہشت گرد تنظیموں کو مبینہ طور پر چندہ جمع کرنے کی اجازت دینے پر ‘گرے لسٹ‘ شامل کرلیا۔

اس سلسلے میں امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیکل آر پومپیو نے انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں جدید غلامی کی کوئی جگہ موجود نہیں اور میں اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ سفارتی تعلقات اور اس ضمن میں اٹھائے گئے مزید اقدامات کے ساتھ امریکی حکومت کی کوششیں اس عالمی خطرے سے نمٹنے کے لیے آئندہ آنے والے سالوں میں بھی جاری رہیں گی۔

مزید پڑھیں: 'پاکستان میں انسانی سمگلنگ میں مسلسل اضافہ'

خیال رہے کہ ’ٹائیر ٹو‘ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی وہ فہرست ہے جس میں ان ممالک کو شامل کیا جاتا ہے جو مکمل طور پر کم سے کم میعارات پرپورا نہ اترتے ہوں لیکن اس کی تعمیل کے لیے بھرپور اقدامات کررہے ہوں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی حکومت نے اس ضمن میں زیادہ سے زیادہ متاثرہ افراد کی نشاندہی اور سیکس ٹریفکنگ کے لیے کی جانے والی تحقیقاتی کارروائیوں میں اضافہ کیا۔

اس حوالے سے پنجاب میں جبری مشقت کے خلاف تحقیقات، قانونی کارروائیوں میں اضافہ ہوا، جو انسانی اسمگلنگ کی سب سے بڑی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر کی حکومت نے جبری مشقت کی روک تھام کے لیے ایک قانون متعارف کروایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طیبہ تشدد کیس: چیف جسٹس نے بچوں سے جبری مشقت کا نوٹس لے لیا

دوسری جانب صوبہ خیبر پختونخوا اور سندھ کی جانب سے بھی خواتین کے تحفظ کے 2 اور بچوں کے تحفظ کے 3 نئے ادارے قائم کیے گئے۔

اس ضمن میں وفاقی حکومت بھی انسانی اور پناہ گزینوں کی اسمگلنگ کے خلاف 2015 تا 20 کے لیے پیش کردہ نیشنل اسٹریٹیجک فریم ورک کے نفاذ کے لیے سنجیدہ کوششوں پر عمل پیرا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں