کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے 18 سال قبل ایک میوزک فیسٹیول کے دوران خاتون رپورٹر کو ہراساں کرنے کے اپنے اوپر لگے الزام کو مسترد کردیا۔

گارجین کی رپورٹ کے مطابق جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ انہیں اب ماضی کی کوئی منفی بات یاد نہیں۔

جسٹن ٹروڈو پر خاتون رپورٹر کو ہراساں کرنے کا الزام 18 سال قبل سال 2000 میں شائع ایک روزنامچے کے اداریے کے سامنے آنے کے بعد منظر عام پر حال ہی میں سامنے آیا۔

گزشتہ ماہ جون میں کینیڈا کے ایک وکیل اور مصنف وارن کنسیلا نے ماضی کے اس اداریے کو ٹوئٹر پر شیئر کیا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جسٹن ٹروڈو نے کرسٹن ویلی نامی خاتون کو ہراساں کیا تھا۔

اداریہ میں لکھا گیا کہ 28 سالہ ٹیچر جسٹن ٹروڈو نے کوکانی سمٹ فیسٹیول کے دوران ایک نوجوان خاتون رپورٹر کو ہراساں کرنے کی کوشش کی جب وہ جسٹن ٹروڈیو کا انٹرویو لے رہی تھیں۔

اداریہ میں یہ بھی بتایا گیا کہ جسٹن ٹروڈو نے اس واقع کے اگلے ہی روز رپورٹر سے معافی بھی مانگ لی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’اگر میں جانتا ہوتا کہ آپ نیشنل اخبار کے لیے رپورٹنگ کررہی ہیں تو میں ایسا کبھی نہیں کرتا‘۔

تاہم اب وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے اوپر لگے ماضی کے الزام کو مسترد کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے کرسٹن میں گزارا وہ دن اچھی طرح یاد ہے، اور مجھے اس روز بہت مزا آیا تھا، البتہ اس قسم کی کوئی منفی بات مجھے یاد نہیں‘۔

دوسری جانب کینیڈا براڈکاسٹنگ کارپوریشن (سی بی سی) کے مطابق کرسٹن ویلی ایڈوانس میں کام کرنے والے بہت سے افراد نے اس ناخوشگوار واقع کی تصدیق بھی کی تھی۔

اس وقت کے ایڈوانس ایڈیٹر برائن بیل نے بھی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے سی بی سی کو بتایا تھا کہ اس واقع کے بعد رپورٹر نے ان سے بات کی تھی اور کہا تھا کہ اس طرح کی حرکت انہیں بالکل پسند نہیں آئی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’میں نے فوری یقین کرلیا کہ ایسا ہوا ہوگا، کیوں کہ میری نظر میں اس رپورٹر کا بہت اچھا کردار رہا اور وہ اپنے کام کے معاملے میں بہت پروفیشنل تھیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں