یہ بات ٹھیک ہے کہ خواتین کے مقابلے میں مردوں میں بالوں سے محرومی کا امکان زیادہ ہوتا ہے تاہم خواتین میں بھی بال گرنا عام ہوتا ہے اور ان کے لیے بھی یہ امر مایوس کن ثابت ہوتا ہے۔

مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ بالوں کے گرنے یا گنج پن اکثر آپ کی اپنی عام عادتوں کا نتیجہ ہوتا ہے؟

ان میں پروٹین کی کمی یا وٹامن کی زیادتی سے لے کر متعدد چیزیں شامل ہوسکتی ہیں۔

ایسی ہی چیزوں کے بارے میں جانے جو آپ کو بالوں جیسی قیمتی نعمت سے محروم کرسکتی ہیں۔

ہارمونز کے مسائل

جب خواتین ہارمونز کے مسائل کا شکار ہوتی ہیں تو انہیں بالوں کے گرنے کا تجربہ ہوسکتا ہے، عام طور پر اس کے ساتھ کیل مہاسے اور چہرے پر بال اگنے جیسی علامات بھی سامنے آتی ہیں، اس مسئلے سے نجات کے لیے ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق ادویات کا استعمال مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں : جگمگاتے بالوں کے حصول میں مدد دینے والے آسان طریقے

جینز میں شامل ہونا

بالوں کے رنگوں کی طرح اکثر جینز بالوں کے گرنے کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتے ہیں، اس کی متعدد جینیاتی وجوہات ہوسکتی ہیں تاہم خواتین کے مقابلے میں مردوں میں اس سے گنج پن کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

آپ کی غذا

جو کچھ آپ کھاتے ہیں وہ بھی بالوں کی صحت پر اثرانداز ہوتا ہے۔ بالوں کو نشوونما کے لیے بہت زیادہ توانائی اور غذائیت کی ضرورت ہوتی ہے، بالوں کے غدودوں کے خلیات جسم کے کسی بھی حصے کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے تقسیم اور بنتے ہیں، تو یہ ضروری ہے کہ صحت بخش اور متوازن غذا کا استعمال کیا جائے۔ غذا میں کچھ اجزا جیسے بی وٹامنز، زنک اور آئرن کی کمی بالوں کے اگنے کے سائیکل کو متاثر کرکے قبل از وقت گنج پن کا شکار بناسکتا ہے۔

ہیٹ یا ٹوپی کا بہت زیادہ استعمال

بالوں کو کور کرنے کے لیے ٹوپی یا ہیٹ بہترین ہوتے ہیں جو کہ سر کو سورج کی روشنی اور ماحولیاتی عناصر سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ تاہم ماہرین کے مطابق ٹوپیاں بار بار سر کے مخصوص کو رگڑتی ہیں، خصوصاً اگر انہیں مسلسل پہنا جائے۔ ایسا ہونے پر بالوں کے غدود ورم کا شکار ہونے لگتے ہیں اور ان کے تیزی سے گرنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

جسمانی تناﺅ

کسی بھی قسم کی جسمانی سرجری، گاڑی کا حادثہ یا شدید بیماری یہاں تک کہ فلو بھی عارضی طور پر بالوں سے مھرومی کا باعث بن سکتا ہے۔ اگر آپ پرتناﺅ حالات سے گزر رہے ہو تو اس سے بالوں کی نشوونما متاثر ہوتی ہے بلکہ تھم جاتی ہے اور ان ک گرنے کی شرح بڑھ جاتی ہے۔ بالوں کے گرنے کی یہ شرح ایسے حالات میں عام طور پر تین سے چھ ماہ میں نوٹس میں آتی ہے۔

بہت زیادہ وٹامن اے کا استعمال

بہت زیادہ وٹامن اے کا جسم میں پہنچنا بھی بالوں کے گرنے کی رفتار کو بڑھا دیتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق وٹامن اے سے بھرپور سپلیمنٹس یا ادویات کا استعمال اس کی وجہ بنتا ہے۔ اگر وٹامن اے بڑھنے کی صورت میں بالوں سے محروم ہورہے ہو تو اس سے بچا جاسکتا ہے بس اس وٹامن اے کا استعمال ترک کرنا ہوگا جس کے نتیجے میں بال دوبارہ معمول کے مطابق بڑھنے لگیں گے۔

پروٹین کی کمی

اگر آپ کی غذا میں مناسب مقدار میں پروٹین شامل نہ ہو تو آپ کا جسم اسے پورا کرنے کے لیے بالوں کی نشوونما روک دے گا۔ ایک تحقیق کے مطابق پروٹین کی کمی کی صورت میں بالوں کے گرنے کی رفتار دو سے تین ماہ میں بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ اس سے بچنے کے لیے غذا میں مچھلی، انڈے اور گوشت کا استعمال معمول بنانا پڑتا ہے، تاہم گوشت پسند نہیں تو مٹر، چنوں، گریوں، سبز پتوں والی سبزیوں، دودھ وغیرہ کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : خشک اور خراب بالوں سے بچاﺅ کے 10 بہترین طریقے

جذباتی تناﺅ

جذباتی تناﺅ جسمانی تناﺅ کے مقابلے میں بالوں کے گرنے کی رفتار بہت زیادہ تو نہیں بڑھاتا مگر اس سے ایسا ہوتا ضرور ہے۔ کسی پیارے کی موت یا والدین کی بیماری وغیرہ کا ذہنی تناﺅ بالوں کی نشوونما کو نقصان پہنچاتا ہے۔

خون کی کمی

خون یا آئرن کی کمی بالوں کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔ اینیما نامی اس مرض کا تعین تو بلڈ ٹیسٹ ہوسکتا ہے تاہم بالوں کو اس سے بچانا اتنا آسان نہیں ہوتا کیونکہ اکثر لوگوں میں تشخیص ہی نہیں ہوپاتی۔ تاہم اگر خون کی کمی اور بالوں کے گرنے کا علم ہوجائے تو آئرن سپلیمنٹ اس مسئلے سے تحفظ دے سکتا ہے۔

وٹامن بی کی کمی

جسم یں وٹامن بی کی کمی بھی بالوں سے محرومی کی وجہ بنتی ہے۔ اینیما کی طرح اس سے تحفظ بھی سپلیمنٹ سے ممکن ہے، یا اپنی غذائی عادات تبدیل کرکے مچھلی، گوشت، نشاستہ دار سبزیاں اور پھل کو خوراک کا حصہ بنالیں۔

دق

چہرے کی جلد کا یہ مرض بھی آپ کو گنج پن کا شکار کرسکتا ہے۔ اس مرض میں جسمانی دفاعی نظام ہی بالوں کو دشمن سمجھ کر اس کے خلیات پر حملہ کردیتا ہے اور اگر اس کے نتیجے میں آپ بالوں سے محروم ہوجائیں تو ان کی واپسی ناممکن ہوتی ہے۔

جسمانی وزن میں ڈرامائی کمی

جسمانی وزن میں اچانک کمی کے نتیجے میں بال کمزور ہوجاتے ہیں۔ ایسا اس صورت میں بھی ہوتا ہے جب آپ موٹاپے سے بچنے کے لیے وزن کم کرتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق اس عمل کے دوران جسمانی تناﺅ یا مناسب مقدار میں وٹامن یا منرل کا استعمال نہ کرنا بالوں کے گرنے کا باعث بنتا ہے۔ تاہم محققین کے مطابق ایسا ہونے کی صورت میں مناسب غذا سے چھ ماہ کے عرصے میں بالوں کے گرنے کے مسئلے کو ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔

سکون آور، خون پتلا کرنے والی ادویات

کچھ مخصوص ادویات بھی بالوں سے محرومی کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں۔ ان میں خون پتلا کرنے والی اور بلڈ پریشر کے لیے استعمال کی جانے والی ادویات قابل ذکر ہیں۔ اسی طرح سکون آور ادویات بھی بالوں کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتی ہیں۔ ایسا ہونے کی صورت میں ڈاکٹر سے رابطہ کرکے متبادل دوا یا اس کے کم استعمال پر مشورہ لینا چاہئے۔

بالوں کے اسٹائلز

بالوں کے بہت زیادہ اسٹائلز اور ٹریٹمنٹ بھی گنجا کرسکتے ہیں۔ ان اسٹائلز اور ٹریٹمنٹ کے نتیجے میں بالوں کی جڑیں کمزور ہوتی ہیں اور اگر وہ گرنا شروع ہوجائیں تو ان کی دوبارہ نشوونما کا امکان بھی بہت کم ہوجاتا ہے۔

بالوں کو نوچنا

اگر تو آپ اضطراری طور پر بالوں کو نوچنے کی عادت کا شکار ہیں تو جان لیں ایسا کرنے کی صورت میں جو بال سر سے الگ ہوگا اس کی جگہ کوئی اور نہیں لے گا۔

عمر میں اضافہ

یہ بات غیرمعمولی نہیں کہ عمر بڑھنے کے ساتھ بال پتلے یا گرنا شروع ہوجاتے ہیں، جس کی اب تک طبی ماہرین کوئی واضح وجہ دریافت نہیں کرسکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں