ملک کے بالائی علاقوں میں دو دن کی موسلا دھار بارشوں سے 15 افراد جاں بحق ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق 1980 کے بعد ریکارڈ توڑنے والی بارش بدھ کو بھی جاری رہی جس کی وجہ سے سڑکیں تالاب کا منظر پش کر رہی ہیں جبکہ چند مقامی افراد چھوٹے گروہوں کی شکل میں مقامی انتظامیہ کے خلاف مظاہرے بھی کر رہے ہیں۔

ریسکیو حکام اور پولیس نے اموات کی تعداد کی تصدیق کی اور کہا کہ زیادہ تر اموات برقی آلات کی وجہ سے ہوئیں۔

مزید پڑھیں: لاہور میں موسلا دھار بارش، حادثات میں 8 افراد جاں بحق

شہر کی ٹوٹی پھوٹی سڑکیں اور بڑے پیمانے پر بجلی کے بریک ڈاؤن نے شہری محکموں کی مون سون سے نمٹنے کی ناقص منصوبہ بندی کا پول کھول دیا ہے۔

مال روڈ پر پر اورنج لائن میٹرو ٹرین کے لیے حال ہی میں کھودا گیا زیر زمین اسٹیشن دھنس گیا جس کی وجہ سے جنرل پوسٹ آفس کے قریب نئی تعمیر پونے والی والی سڑک پر گہرا گڑھا پڑ گیا۔

بارش کا پانی زمین میں بنے خلا میں جاتا رہا جس کی وجہ سے اربوں روپے کی لاگت سے بنے زیر زمین ریل اسٹیشن اور اس سے متصل تاریخی عمارتوں کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

یہ بھی دیکھیں: بارش سے لاہور ’ڈوب‘ گیا

لاہور میں سیلاب کے حوالے سے اطلاع دینے والے ادارے کا کہنا تھا کہ ملک کے بالائی علاقوں اور جنوبی پنجاب میں بارشوں کا سلسلہ بدھ کو ختم ہوجائے گا۔

خیال رہے کہ پاکستان میں سالانہ مون سون کی بارشوں، جن کی وجہ سے سیلاب کی صورتحال بھی پیدا ہوتی ہے، سے نمٹنے کے لیے کئی سالوں سے کوششیں کی جارہی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں